قبلائی خان وفات 18فروری

قبلائی خان (پیدائش:23 ستمبر 1215ء تا موت: 18 فروری 1294ء) چین کا یوآن خاندانی سلسلہ کا بادشاہ تھا۔ وہ چنگیز خان کا پوتا تھا جس نے چین میں اپنی حکومت قائم کی۔ قبلائی چنگیز خان کے سب سے چھوٹے بیٹے تولائی خان کا فرزند تھا۔ مشہور سیاح مارکو پولو اسی کے دور حکومت میں چین آیا۔

سوانح عمری
جب چین میں مغولوں کو ماردھاڑ کرتے آدھی صدی گذری تھی (1279ء) تو اس وقت قبلائی خان کی بادشاہی کا پھریرا سنکیانگ کی سرحدوں تک لہرارہا تھا۔ جب فرنگستان کے لوگوں کو سب سے پہلے چینی بادشاہ سے شناسائی حاصل ہوئی وہ قبلائی خان ہی تھا۔

ابھی قبلائی خان کی عمر دس سال کی تھی کہ اس نے اپنے دادا چنگیز خان کی آخری مہم میں حصہ لیا (1226ء ـ 1227ء)۔ روایت ہے کہ چنگیز خان نے اپنے بسترِمرگ پر قبلائی خان کو لائق اور ہونہار بتایا تھا۔ قبلائی خان کہیں 1259ء میں جا کر تخت پر بیٹھا، لیکن اس وقت بھی اس کو اپنے بھائی ’اریک بغا‘ اور اپنے چچیرے بھائی ’قائدو‘ سے جنگ کرنی پڑی کیونکہ وہ بھی تخت کے دعویدار تھے۔ قبلائی خان نے ین پر فتح پائی اور اپنا نیا پایۂ تخت بیجینگ میں قائم کیا(1264ء)۔ اُس کے بعد جنوبی چین پر قبضہ کرنے کی طرف متوجہ ہوا۔

1279ء میں جنوبی چین کو مغول جیوش نے مغلوب کرنے سے قبلائی خان کو پوری چین کا مطلق العنان مالک بن گیا۔

جب کبھی قبلائی خان زیادہ دُوردراز عسکری مہمیں اختیار کرتا تھا، اُسے کامیابی نہیں ہوتی تھی۔ 1281ء میں اس نے جاپان پر کئی حملے کیے لیکن شدید ناکامی ہوئی۔ پھر 1284ء میں ویت نام اور جاوا پر حملہ آور ہوا، لیکن ان میں بھی کامیاب نہ ہو سکا، البتہ برما میں کامیابی ہوئی اور مغول جیوش اس ملک میں ایراوادی دریا کے دہانے تک بڑھتی چلی گئیں۔

اس بادشاہ نے جب کبھی دوسرے ملکوں سے امن و مصالحت کی گفتگو کی، وہ ہمیشہ کامیاب ہوا۔ مثلاً جنوبی ہندوستان، مشرقی افریقہ اور مڈغاسکر نے اس کی اطاعت کا عہد کر لیا۔

قبلائی خان کی جیش میں ایشیا کے اکثر ملکوں کے لوگ شامل ہوتے تھے اور اس کے عملے میں ہر ملک کے طالع آزما، جنگجو، سائنس دان، حاکم اور سیاسی آدمی شریک تھے۔ مارکو پولو اسی گروہ سے تھا اور قبلائی خان کے اکثر حالات اسی کے سفرنامے سے معلوم ہوئے ہیں۔

مارکو پولو نے یہ بھی لکھا ہے کہ قبلائی خان اپنی رعایا کی تعلیم کے لیے فرنگستان کے پادریوں کو بلانا چاہتا تھا لیکن جب پادری نہ مل سکے تو اس نے تبت سے بدھ مت والوں کو بلا لیا۔ اُس کا دربار نہایت شاندار تھا، جہاں عیش و تفریح کا عظیم الشان سامان تھے اور اس کی شکار کی ٹولیاں بڑی آن بان کی ہوتی تھیں۔
اُس نے اٹھہتّر سال کی عمر پا کر 1294ء میں وفات پائی۔

چین میں مسلمان اقلیت کے ساتھ جگری تعاون
قبلائی خان کنفیوشیس اور تاؤ مت روایات سے تبحّراور ایمان رکھتا تھا لیکن خیال کیا جاتا ہے کے اس نے چین میں اسلام کو بہت فروغ دیا ۔ تیس مسلمان قبلائی خان کے دربارمیں اعلی حکام کی حیثیت میں خدمت سر انجام دیتے تھے۔ 1274ء میں قبلائی خان نے ایک مسلمان سید اجل شمس الدین کو یوننان کا نخستین مقرر کردہ صوبائی گورنر بنایا۔ 1279ء میں شمس الدین کی وفات کے بعد قبلائی خان نے اس کا فرزند نصرالدین کو یوننان کا دوسرا صوبائی گورنر بنایا۔

مارکو پولو نے دعویٰ کیا کہ نصر الدین 1284ء میں برما پر مغول لشکرکشی میں وہ ایک کمانڈر تھا اوربرمیوں کو جنگ میں شکست بھی دیا۔

قبلائی خان مسلم علما اور سائنسدانوں اور مسلمان ماہرینِ فلکیات کو بہت سرپرستی دیا۔ مسلمانون کی مدد سے شانسی میں ایک رصدگاہ تعمیر کیا گیا۔ مشہور مسلم ہیئت دان جمال الدین بخاری نے چینی تقویم کو ترقی دی۔
مسلم نقشہ نویسوں نے شاہراۂ ریشم کے چینی نقشے کو درست کیے۔ لہذا اِس سے چینی تاجروں کو بہت فائدہ ہوا۔

قبلائی خان نے دو مسلمان جنگی انجینئرز اسماعیل اور علاء الدين کو چین لے کر آیا ، جس کے مدد سے ” مسلمان منجنیق” (چینی نام: ہوئی ہوئی پاؤ) ایجاد کیا گیا جو جنوبی چین کی Xiangyang والی جنگ کے دوران قبلائی خان نے استعمال کیا جس سے مغولوں کو فتح حاصل ہوئی۔

مسلمان اطّباء کو بیجینگ اور سنادو میں اپنے اپنے ہسپتالوں کی تعمیر کرنے کی اجازت دی گئی۔ لہذا چینی زبان میں بو علی سینا کے طبابت کے تصانیف کا ترجمہ کیا گیا۔

Leave a Reply