یاسر عرفات نے پی ایل او کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا 4 فروری

عہدہ سنبھالا
4 February 1969 – 29 October 2004
یاسر عرفات (24 اگست، 1929ء تا 11 نومبر، 2004ء) فلسطینی حریت پسند گروپ پی ایل او کے سربراہ اور فلسطینی صدر تھے۔ یاسر عرفات کے مطابق وہ یروشلم میں پیدا ہوئے لیکن کچھ اطلاعات کے مطابق وہ مصر کے شہر قاہرہ میں پیدا ہوئے۔ یاسر عرفات کے تمام بہن بھائی بھی قاہرہ میں رہے اور وہیں وفات پائی۔ یاسر عرفات نےقاہرہ یونیورسٹی سے انجنئیرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے اپنی جدوجہد کا آغاز 1956ء میں فتح تحریک شروع کر کےکیا۔ جس کے بعد انہوں نے 1966ء پی ایل او کی باگ دوڑ سنبھالی۔ یاسر عرفات نے اپنی جوانی فلسطین کی آزادی کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے گزاری۔
شادی
شادی زندگی کے آخری حصے میں سوہا نامی خاتون سے کی۔ یاسر عرفات کی اکلوتی اولاد ان کی نو سالہ بیٹی ہے جو 1996ء میں فرانس میں پیدا ہوئی اور اب اپنی ماں کے ساتھ فرانس میں مقیم ہے۔

جدوجہد
عرفات نے 1974ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں چھاپہ مار کی وردی پہنے تاریخی خطاب کیا۔ انہوں نے ساری زندگی خطرات سے کھیلتے ہوئے گزاری اور جب 1982ء میں اسرائیل نے بیروت پر حملہ کیا تو اس وقت وہ بیروت میں موجود تھے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیروت میں روس کے سفارت خانے میں گھس کر جان بچائی۔ یاسر عرفات نے اپنی جدوجہد کے دوران کویت، تیونس ، لبنان کے علاوہ کئی ملکوں میں قیام کیا۔ یاسر عرفات پر کئی قاتلانہ حملے ہوئے ۔ اسرائیل نے تیونس میں پی ایل او کے ہیڈکواٹرز پر حملہ کیا ۔ لیکن یاسر عرفات اس حملے میں محفوظ رہے ۔ اردن کی حکومت نے 1986ء میں عمان (اردن) میں ان کے دفاتر کو بند کر دیا۔ 1988ء میں امریکہ نے فلسطینی رہنما کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے سے روکنے کے لیے ان کو امریکہ کا ویزہ دینے سے انکار کر دیا بعد میں انہوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔

اعزازات
یاسر عرفات نے 1988ء میں امریکی یہودیوں کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل کے وجود کو ماننے کا اعلان کیا۔ نوے کی دہائی میں یاسر عرفات کو امن کے کئی انعامات سے نوازا گیا۔انہیں اسرائیلی وزیر اعظم رابن اور وزیر خارجہ شمعون پیرز کے ساتھ مشترکہ نوبل کا امن انعام دیا گیا۔ جنوبی افریقا کے رہنما نیلسن منڈیلا نے بھی فلسطینی رہنما کو کیپ ہوپ انعام سے نوازا۔

چالیس سال سے زیادہ جلا وطنی کے بعد 1994ء میں وہ واپس فلسطین گئے۔ انہوں نے اسرائیل کے ساتھ ایک امن سمجھوتہ کیاجس کے تحت فلسطین نیشنل اتھارٹی قائم ہوئی۔ بعد میں یاسر عرفات نے دو سال رملہ میں محصور کی زندگی گزاری لیکن باوجود اسرائیلی حملوں کے اسے چھوڑنے پر کبھی تیار نہ ہوئے۔

وفات
پیرس کے ایک ہسپتال میں انتقال ہوا۔بعض لوگوں کے مطابق زہر دیا گیا اور ہسپتال نے رپورٹ بھی ان کے خاندان کو نہیں دی۔ غزہ میں اپنے کمپاونڈ کے قریب دفن ہوئے۔ جنازہ مصر میں پڑھایا گیا جس میں دنیا کے بہت سے سربراہان مملکت نے شرکت کی۔

Leave a Reply