لاہور میں مقیم اردو کے ممتاز ادیب، ماہر لسانیات اور مترجم جناب شاہد حمید وفات پاگئے۔29 جنوری 2018

لاہور میں مقیم اردو کے ممتاز ادیب، ماہر لسانیات اور مترجم جناب شاہد حمید وفات پاگئے۔

حمید شاہد کی وجہ سے ہم نے اعلی اور معیاری عالمی ادب کو پڑھا ہے۔ ٹالسٹائی کی وار اینڈ پیس ہو یا جسٹین گارڈر کی سوفی ورلڈ ہو یا پھر دوستوئیفسکی کا برادر کراموزوف ہو یا پھر جین آسٹن کا ’تکبر اور تعصب‘ یا پھر ہیمنگوے کا ’بوڑھا اور سمندر‘ ان سب اہم عالمی ناولوں کے تراجم انہوں نے کیے ہیں۔ شاہد حمید 1928 میں جالندھر میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد لاہور آ گئے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ایم اے کیا اور مختلف اداروں میں تدریس کے بعد 1988 میں اسی کالج سے پروفیسر ریٹائر ہوئے۔ ناولوں اور کہانیوں کے ساتھ ان کا ایک اور بڑا کام انگریزی اردو ڈکشنری ہے انہوں نے اپنی خود نوشت “گئے دنوں کی مسافت” بھی شائع کروائی۔ ان کو یہ کمال حاصل تھا کہ ترجمہ اردو میں اس قدر بخوبی کرتے تھے کہ ایسا بلکل بھی نہیں لگتا تھا کہ ہم غیر ملکی زبان کے تراجم اردو میں پڑھ رہے ہیں۔ حمید شاہد مرحوم معیاری اردو تراجم کی وجہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہینگے۔

Leave a Reply