ابن حجر عسقلانی پیدائش فروری 18

ابن حجر عسقلانی مشہور محدث تھے جنہوں نے بخاری کی شرح لکھی۔ آپ کا عہد چودہویں صدی عیسوی کے نصفِ اول کے آخرسے لے کر پندرہویں صدی عیسوی کے نصفِ اول تک کا ہے۔ آپ نامور مؤرخ اورشافعی مذہب فقیہ تھے۔ مصر میں پیدا ہوئے۔ علوم حدیث میں سند شمار ہوتے ہیں۔ طلب علم کے سلسلے میں متعدد بار مصر، شام، حجاز اور یمن کا سفر کیا اور اس شوق کے باعث حافظ عصر کے لقب سے مشہور ہوئے۔ آپ کو شیخ الاسلام کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ ان کا نام احمد تھا۔ اور كنيت ابوالفضل تھی اور ان کا لقب شہاب الدين تھا۔ سلسلہ نسب:احمد بن على بن محمد بن علی بن احمد۔

ابن حجر کے نام سے مشہور ہونے کی وجہ یہ ہے کہ آپ مشہور علمی خاندان آل حجر میں سے تھے۔ اس عظیم خاندان مین محدثین وفقہا کثیر تعداد میں پیدا ہوئے۔
ولادت اور نسب
علامہ ابن حجر عسقلانی کی ولادت قاہرہ میں بدھ 12 شعبان 773ھ بمطابق 18 فروری 1372ء کو ہوئی، اُس وقت مصر میں مملوک سلطان الاشرف زین الدین ابو المعالی ابن شعبان کی حکومت کا دسواں سال تھا۔ آپ کے والد نور الدین علی شافعی مذہب کے عالم اور شاعر تھے۔ آپ مصر کے قصبہ، عتیقہ، میں پیدا ہوئے۔ آپ کی عمرچار سال تهی کہ آپ کے والد شیخ نورالدین علی کی وفات ہو گئی۔ آپ کی کفالت شیخ زکی خرنوبی نے فرمائی۔ آپ کے والد کی اولاد بچپن میں ہی فوت ہو جاتی تهی، چنانچہ آپ کے والد شیخ صناقبری کی خدمت میں گئے۔ انہوں نے دعا دی کہ اللہ تعالی تیری پشت سے ایسا بچہ پیدا کرے گا جو پوری دنیا کو علم ومعرفت سے مالامال کرے گا۔ شاه عبدالعزیز محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ ابن حجر کی تصانیف کی اتنی شہرت ومقبولیت شیخ صناقبری کی دعا کا نتیجہ ہے۔

تعلیم اور سفر
بچپن میں ہی آپ کے والدین انتقال کر گئے تھے۔ آپ اور آپ کی بہن ست الرکب والدین کے انتقال کے بعد زکی الدین الخاروبی کی سرپرستی میں چلے گئے۔ 778ھ میں 5 سال کی عمر میں آپ کو زکی الدین الخاروبی نے قرآنی علوم کے واسطے مدرسہ میں داخل کروایا۔ کم عمری میں ہی آپ کا حافظہ اِس قدر قوی تھا کہ ایک ہی روز میں تمام سورہ مریم حفظ کرلی تھی۔ اس دوران میں آپ نے ابن حاجب کی فقہ بھی پڑھی۔ 785ھ میں 12 سال کی عمر میں زکی الدین الخاروبی کے ساتھ عازمِ مکہ ہوئے اور رمضان 785ھ میں حرمِ کعبہ میں نمازِتراویح پڑھائی۔ 788ھ یعنی 1386ء میں سرپرست زکی الدین الخاروبی کی وفات کے بعد آپ دوبارہ مصر لوٹ آئے۔ حدیث کے واسطے مصری محدث شمس الدین ابن القطان کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا، جہاں آپ نے علامہ بلقینی (متوفی 806ھ)، ابن الملاقین (متوفی 804ھ) کی فقہ پڑھی اور حدیث میں علامہ حافظ العراقی عبد الرحیم بن حسين بن عبد الرحمن العراقی المصری (متوفی 805ھ) سے استفادہ حاصل کیا۔ بعد ازں آپ نے مکہ المکرمہ، مدینہ منورہ، یمن، دمشق اور یروشلم کا سفر اختیار کیا۔

ازدواجی زندگی
799ھ یعنی 1397ء میں آپ نے 26 سال کی عمر میں انس خاتون سے نکاح کر لیا۔ انس خاتون بھی حدیث کی عالمہ تھیں اور اُنہیں علامہ حافظ العراقی عبد الرحیم بن حسين بن عبد الرحمن العراقی المصری سے حدیث روایت کرنے کی اجازت تھی۔ انس خاتون عوامی طور پر بھی حدیث کا درس دیا کرتی تھیں جن میں کئی علما شریک ہوا کرتے تھے، امام شمس الدين محمد بن عبد الرحمن السخاوي (متوفی 902ھ) بھی انس خاتون سے حدیث کا درس لینے والوں میں سے ایک تھے۔

قاضی مصر
آپ کا زمانہ برجی مملوک سلاطین کا زمانہ تھا۔ علامہ ابن حجر العسقلانی کو کئی بار سلاطین مصر کی جانب سے قاضی مصر کے عہدہ پر فائز کیا گیا۔

وفات
آپ نے 79 سال 3 ماہ 26 یوم کی عمر میں اتوار 8 ذوالحجہ 852ھ بمطابق 2 فروری 1449ء کو بعد نمازِ عشاء انتقال کیا۔ اُس وقت مصر پر سلاطین برجی مملوک کی حکومت تھی۔ نمازِ جنازہ قاہرہ میں ادا کی گئی جِس میں پچاس ہزار افراد شریک ہوئے۔ نمازِ جنازہ میںبرجی مملوک سلطانِ مصر الظاہر سیف الدین جقمق بھی موجود تھے۔ علامہ سخاوی کا بیان ہے کہ میں نے اتنا بڑا جنازه کسی کا نہیں دیکها، نماز جنازه علامہ بلقینی نے پڑهائی۔

تدفین
مصر کے مشہور قبرستان الصغری میں علامہ ویلی کی قبر کے سامنے اور امام شافعی و شیخ مسلم کی قبروں کے درمیان میں عمل میں آئی۔

تصانیف
ان کی کتابوں کی تعداد 150 سے اوپر بتائی جاتی ہے۔ مشہور کتابیں درج ذیل ہیں۔

الاصابہ فی تمييز الصحابہ : اصحاب رسول کے متعلق ایک جامع انسائیکلوپیڈیا ہے جو اب اُردو میں بھی شائع ہوچکا ہے۔
فتح الباری شرح صحیح البخاری : علامہ ابن حجر عسقلانی یہ عظیم تصنیف ایک شاہکار سمجھی جاتی ہے، یہ تصنیف رجب 842ھ مطابق دسمبر1428ء میں مکمل ہوئی۔ فتح الباری کے مکمل ہونے پر قاہرہ کے نزدیک ایک مقام پر ایک تقریب منعقد ہوئی تھی جِس کے متعلق مورخ ابن عیاص (متوفی930ھ) کا کہنا ہے کہ مصر کی تاریخ میں یہ عظیم تر تقریب تھی۔ یہ کتاب عقائد، فقہ اور حدیث کا شاہکار ہے۔
تہذيب التہذيب : یہ کتاب عربی میں دائرۃ المعارف حیدرآباد دَکن ہندوستان سے 1335ھ میں شائع ہوئی تھی۔ اکمال فی اسماء الرِجال کے نام سے مشہور ہے۔ جس میں احادیث بیان کرنے والے تقریباً تمام راویوں کے حالات مروی ہیں جس سے کسی حدیث پیش کرنے والے کے حال کا پتہ چلتا ہے کہ آیا وہ ضعیف راوی ہے یا معروف الحال۔ یہ احادیث نبوی کا انسائیکلوپیڈیا ہے جِسے يوسف بن عبد الرحمن المزی (متوفی742ھ) نے علامہ ابن حجر عسقلانی سے روایت کیا ہے۔
الدُر الکامنہ : یہ تصنیف آٹھویں صدی ہجری کی نامور شخصیات کی سوانحی لغت ہے۔
التقر يب التہذيب : یہ تصنیف تہذیب التہذیب کا خلاصہ ہے۔
المطالب العالیہ بزوائد المسانید الثمانیہ
بلوغ المرام من ادلۃ الاحكام : بلوغ المرام اصل میں 1358 احادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مجموعہ ہے، یہ احادیث صحاح ستہ اور مُسند احمد بن حنبل سے روایت کی گئی ہیں۔ 1996ء میں دارالسلام پبلیکیشنز نے اِس کتاب کا انگریزی ترجمہ شائع کیا تھا۔ الحسین ابن محمد المغربی نے اِس کی شرح اَلبدر التمام کے نام سے لکھی اور محمد ابن اسمٰعیل الامیر السنائی نے سُبل السلام کے نام سے شرح لکھی۔
مقدمہ فتح الباری

Leave a Reply