خواجہ الطاف حسین حالی اردو ادب کے ایک بہت بڑے شاعر، نقاد، اور سوانح نگار تھے۔ انہیں اردو ادب کا پہلا باقاعدہ نقاد بھی مانا جاتا ہے۔ انہوں نے اردو شاعری کو ایک نیا رخ دیا اور اسے زندگی کے مسائل اور حقائق سے قریب تر کیا۔


ابتدائی زندگی اور تعلیم:

الطاف حسین حالی 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام خواجہ الطاف حسین تھا۔ ان کے والد کا نام خواجہ ایزد بخش تھا جو کہ ایک متوسط الحال گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ حالی کی ابتدائی تعلیم پانی پت میں ہی ہوئی۔ انہوں نے عربی اور فارسی کی تعلیم بھی حاصل کی۔ لیکن انہیں باقاعدہ تعلیم حاصل کرنے کے زیادہ مواقع نہیں مل سکے۔

ادبی خدمات:

حالی کی ادبی زندگی کا آغاز شاعری سے ہوا۔ انہوں نے غزلیں، نظمیں، اور مرثیے لکھے۔ لیکن ان کی سب سے اہم خدمت اردو تنقید میں ہے۔ انہوں نے اپنی کتاب "مقدمہ شعر و شاعری" میں اردو شاعری کے اصولوں اور معیار پر بحث کی ہے۔ اس کتاب کو اردو تنقید کی پہلی باقاعدہ کتاب مانا جاتا ہے۔

حالی نے سوانح نگاری میں بھی اہم کام کیا۔ انہوں نے غالب، سعدی، اور سر سید احمد خان کی سوانح عمریاں لکھیں۔ ان کی یہ کتابیں نہ صرف معلومات کا خزانہ ہیں بلکہ اردو نثر کا بہترین نمونہ بھی ہیں۔

حالی کی مشہور تصانیف میں سے کچھ یہ ہیں:

 * مقدمہ شعر و شاعری

 * حیات سعدی

 * یادگار غالب

 * حیات جاوید

 * مسدس حالی

سرسید سے وابستگی:

حالی سرسید احمد خان کی تحریک سے بہت متاثر تھے۔ انہوں نے سرسید کے ساتھ مل کر مسلمانوں کی اصلاح اور ترقی کے لئے کام کیا۔ حالی کی نظم "مسدس حالی" اس دور کی ایک اہم نظم ہے جس میں مسلمانوں کے زوال کے اسباب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

وفات:

الطاف حسین حالی 31 دسمبر 1914ء کو پانی پت میں وفات پا گئے۔ انہیں پانی پت میں ہی سپرد خاک کیا گیا۔

حالی اردو ادب کے ایک ایسے ستون ہیں جن کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے اردو شاعری اور تنقید کو ایک نئی راہ دکھائی اور اردو ادب کو ایک نئی بلندی عطا کی۔


Previous Post Next Post