سلطان محمد چہارم: 19ویں عثمانی سلطان (1648–1687)
سلطان محمد چہارم سلطنت عثمانیہ کے 19ویں سلطان تھے، جنہوں نے 1648 سے 1687 تک حکمرانی کی۔ ان کا دور حکومت سلطنت عثمانیہ کی تاریخ میں خاص اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ ایک ایسا وقت تھا جب سلطنت داخلی مسائل، سیاسی عدم استحکام، اور یورپ کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعات کا سامنا کر رہی تھی۔ سلطان محمد چہارم کی شخصیت، حکمرانی، اور ان کے دور کے اہم واقعات پر روشنی ڈالتے ہیں۔
ابتدائی زندگی
محمد چہارم 2 جنوری 1642 کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد سلطان ابراہیم اور والدہ ترخان سلطان تھیں۔ ان کی پیدائش ایسے وقت میں ہوئی جب سلطنت عثمانیہ اندرونی خلفشار کا شکار تھی۔
• ولی عہدی اور تخت نشینی: سلطان ابراہیم کی معزولی اور بعد ازاں قتل کے بعد، محمد چہارم صرف 6 سال کی عمر میں 1648 میں تخت نشین ہوئے۔ کم عمری کے باعث ان کی والدہ ترخان سلطان نے ان کے ابتدائی سالوں میں بطور نائب حکمرانی کی۔
حکمرانی کا آغاز
سلطان محمد چہارم کا دور حکومت ابتدائی طور پر طاقتور وزراء اور دربار کے اثر و رسوخ کے تحت رہا۔ ان کے وزیرِ اعظم کوپریلی خاندان نے سلطنت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
• کوپریلی خاندان کا عروج: کوپریلی محمد پاشا اور ان کے بیٹے کوپریلی فاضل احمد پاشا نے سلطنت کی انتظامی اور عسکری حالت کو بہتر بنایا۔ ان کی قیادت میں عثمانی سلطنت نے کئی کامیابیاں حاصل کیں۔
عسکری فتوحات اور جنگیں
محمد چہارم کے دور میں عثمانی سلطنت نے کئی محاذوں پر جنگیں لڑیں، جن میں نمایاں طور پر یورپ کے خلاف مہمات شامل تھیں:
1. یورپی محاذ:
• 1672 میں کامیابیاں: پولینڈ کے خلاف جنگ میں بخارسٹ کا معاہدہ ہوا، جس کے تحت عثمانیوں کو خطہ پودولیا پر قبضہ حاصل ہوا۔
• 1683 میں ویانا کی جنگ: یہ جنگ محمد چہارم کے دور کا ایک اہم واقعہ تھی، جس میں عثمانیوں کو عیسائی اتحادی افواج کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
• ویانا کی شکست: اس شکست نے یورپ میں عثمانی طاقت کے زوال کا آغاز کیا۔
2. داخلی محاذ:
• سلطنت کے مختلف علاقوں میں بغاوتوں اور داخلی شورشوں کو دبانے کی کوشش کی گئی۔
• لیکن انتظامی مسائل اور درباری سازشوں نے سلطنت کو کمزور کیا۔
محمد چہارم کی شخصیت
محمد چہارم کا زیادہ تر وقت شکار اور ذاتی دلچسپیوں میں گزرتا تھا۔ وہ شکار کے شوقین تھے، اور اسی لیے انہیں “شکاری سلطان” بھی کہا جاتا ہے۔
• درباری سیاست میں عدم دلچسپی: ان کی کمزوریوں کی وجہ سے سلطنت کے امور وزراء کے ہاتھوں میں چلے گئے۔
• مذہبی رجحان: ان کے دور میں اسلامی قوانین پر زور دیا گیا، لیکن عملی طور پر درباری سیاست غالب رہی۔
معزولی اور آخری ایام
ویانا کی شکست اور داخلی مسائل کی شدت کے بعد، 1687 میں محمد چہارم کو تخت سے معزول کر دیا گیا۔
• تخت سے معزولی: ان کی جگہ سلطان سلیمان ثانی کو تخت پر بٹھایا گیا۔
• وفات: محمد چہارم نے اپنی باقی زندگی ایڈرنہ میں گزاری اور 6 جنوری 1693 کو وفات پائی۔
نتیجہ
سلطان محمد چہارم کا دور عثمانی تاریخ کا ایک اہم موڑ تھا، جو سلطنت کے عروج سے زوال کی جانب سفر کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کی حکومت کے دوران داخلی استحکام کے لیے کوششیں کی گئیں، لیکن بیرونی محاذوں پر ناکامیاں اور درباری سازشیں سلطنت کو کمزور کرتی گئیں۔ ان کے دور کا مطالعہ عثمانی سلطنت کی تاریخ کے پیچیدہ پہلوؤں کو سمجھنے کے لیے نہایت اہم ہے۔