عطیہ فیضی: اردو ادب کی معتبر شخصیت
عطیہ فیضی (1877-1967) برصغیر پاک و ہند کی ایک ممتاز مصنفہ، شاعرہ، اور سماجی شخصیت تھیں۔ وہ ادب، ثقافت، اور فنون لطیفہ کی دنیا میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ عطیہ فیضی نے اپنی تحریروں، سماجی خدمات، اور ذاتی شخصیت کے ذریعے نہ صرف اپنے عہد کو متاثر کیا بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثال قائم کی۔
ابتدائی زندگی
• پیدائش:
عطیہ فیضی 1877 میں بمبئی کے ایک تعلیم یافتہ اور متمول خاندان میں پیدا ہوئیں۔
• تعلیم:
وہ ابتدائی تعلیم کے لیے لندن گئیں، جہاں انہوں نے ادب اور فنون لطیفہ میں دلچسپی حاصل کی۔ ان کے تعلیمی تجربات نے ان کی شخصیت کو سنوارا اور انہیں ایک منفرد تخلیقی شعور دیا۔
• خاندان:
ان کا خاندان علمی اور ثقافتی حلقوں میں معروف تھا، جس نے ان کی ادبی دلچسپیوں کو پروان چڑھایا۔
ادبی خدمات
عطیہ فیضی کی تحریریں اردو ادب کا قیمتی اثاثہ ہیں۔
• خاکے اور مضامین:
ان کے مضامین اور خاکے ان کی ذہنی بصیرت اور مشاہداتی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
• خطوط نگاری:
عطیہ فیضی کی خطوط نگاری اردو ادب میں ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے۔
• خطوط کا مجموعہ:
ان کے خطوط، خاص طور پر علامہ اقبال کے ساتھ ہونے والی خط و کتابت، ان کے تخلیقی افکار اور ادبی بصیرت کا عکاس ہیں۔
• شاعری:
عطیہ فیضی نے اردو اور انگریزی میں شاعری بھی کی، جس میں ان کے جذباتی اور فکری پہلو نمایاں ہیں۔
سماجی خدمات
• تعلیم کے فروغ میں کردار:
عطیہ فیضی نے خواتین کی تعلیم اور خود مختاری کے لیے کام کیا۔
• ثقافتی سرگرمیاں:
انہوں نے ہندوستانی ثقافت اور فنون لطیفہ کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔
• چیریٹی اور فلاحی کام:
وہ مختلف فلاحی تنظیموں سے وابستہ رہیں اور انسانی خدمت کے جذبے سے کام کیا۔
شخصیت اور تعلقات
• علامہ اقبال سے تعلق:
عطیہ فیضی اور علامہ اقبال کے درمیان خطوط کے ذریعے ایک ادبی اور فکری تعلق قائم تھا۔ ان خطوط سے دونوں شخصیات کی فکری اور جذباتی گہرائی کا پتہ چلتا ہے۔
• شادی:
انہوں نے مشہور آرٹسٹ اور ادیب سلمان فیضی سے شادی کی۔ دونوں نے مل کر فنون لطیفہ اور ادب کے فروغ کے لیے کام کیا۔
نمایاں خدمات
1. خواتین کے حقوق:
وہ خواتین کی آزادی اور ان کے سماجی و تعلیمی حقوق کی زبردست حامی تھیں۔
2. ادبی ورثہ:
ان کے مضامین اور خطوط اردو ادب کے سرمایہ ہیں اور ان کے خیالات آج بھی ادبی دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔
3. ثقافت کا فروغ:
انہوں نے ہندوستانی ثقافت کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے مختلف پلیٹ فارمز پر کام کیا۔
آخری ایام اور وفات
عطیہ فیضی نے اپنی زندگی کے آخری دن کراچی میں گزارے۔
• وفات:
وہ 1967 میں انتقال کر گئیں، لیکن ان کی ادبی خدمات اور سماجی کام آج بھی یاد کیے جاتے ہیں۔
• ورثہ:
ان کے خطوط، مضامین، اور دیگر تحریریں اردو ادب کے قیمتی اثاثے ہیں۔
نتیجہ
عطیہ فیضی ایک ایسی ہمہ جہت شخصیت تھیں جنہوں نے ادب، ثقافت، اور سماجی خدمت میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ ان کی تحریریں، خیالات، اور خدمات آج بھی اردو ادب اور معاشرت میں زندہ ہیں۔ عطیہ فیضی کا کام ہمیں علم، محبت، اور انسانی خدمت کا سبق دیتا ہے اور ان کی شخصیت ایک تحریک کی حیثیت رکھتی ہے۔