پاک فوج کے سربراہ ۔جنرل سر ڈگلس ڈیوڈ گریسی

جنرل سر ڈگلس ڈیوڈ گریسی (گیارہ فروری 1928ء تا سولہ جنوری 1951ء) جب پاکستان وجود میں آیا تو جنرل سر ڈگلس ڈیوڈ گریسی کو کمانڈر انچیف جنرل میسروی کا ڈپٹی نامزد کیا گیا چنانچہ جنرل میسروی کی ریٹائرمنٹ کے بعد گریسی بری فوج کے اگلے کمانڈر انچیف بن گئے۔ جنرل سر ڈگلس گریسی 3 ستمبر 1894 کو مظفر نگر میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے 1915ء میں انڈین آرمی میں کمیشن حاصل کیا اور دونوں عالمی جنگوں میں حصہ لیا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستانی فوج کے دوسرے کمانڈر ان چیف مقرر ہوئے ۔ جنگ کشمیر کے موقع پر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے جنرل گریسی کو کشمیر میں پاکستانی فوج اُتارنے کا حکم دیا جس کی تعمیل کرنے سے جنرل گریسی نے انکار کردیا ۔جنرل گریسی اُس وقت قائم مقام کمانڈر ان چیف تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ جنرل گریسی نے یہ موقف اختیار کیا کہ جس طرح ڈومینین کے گورنر جنرل کو تاجِ برطانیہ نے نامزد کیا ہے اسی طرح ڈومینین کا کمانڈر انچیف بھی تاجِ برطانیہ کا نامزد کردہ ہے اور یہی آئینی صورت سرحد پار ہندوستان میں بھی ہے۔ چنانچہ تاجِ برطانیہ کی رضامندی کے بغیر گورنر جنرل اور کمانڈر انچیف فوج کو ڈومینین کی حدود سے باہر پیش قدمی کا حکم نہیں دے سکتے اور وہ بھی ایسی صورت میں جبکہ مہاراجہ کشمیر ہندوستان سے بہ رضا و رغبت الحاق کر چکے ہیں۔ جنرل گریسی اس وقت سپریم کمانڈرفیلڈ مارشل آکن لیک کے احکامات کے تابع تھے ، دوسرے ان کا خیال تھا کہ پاکستان کی فوج اپنے ابتدائی دنوں میں بھارتی فوج کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہو گی اور ان کے انکار کی یہی وجہ تھی۔ جنرل گریسی نے سپریم کمانڈر کو صورت حال سے آگاہ کیا جس کے بعد فیلڈ مارشل کلاؤڈ آکن لیک فوری طور پر لاہور آئے اور قائد اعظم سے ملاقات کر کے احکامات نہ ماننے کی وجوہات سے آگاہ کیا ۔مگر بعد ازاں جب بھارتی فوج کے کشمیر پر حملوں میں اضافہ ہو گیا تو پاکستانی فوج نے جنر ل گریسی کے احکامات کے تحت جنگ میں شامل ہو گئیں ۔جنرل گریسی نے اپنے بھارتی ہم منصب سے شکایت کی بھارتی فوج کے مظالم سے تنگ آکر مغربی پنجاب کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔جنرل بُوچر نے جنرل گریسی سے معاملے کی تحقیقات کا وعدہ کیا اورجموں کا دورہ کیا جس کے بعد انہوں نے بھارتی فوج کے بریگیڈئیر بکرم سنگھ کو برطرف کر دیا ۔بہر کیف اقوام متحدہ کی مداخلت پر اس جنگ کا اختتام ہوا ۔ جنرل گریسی کی شہرت آج بھی قائد اعظم کے احکامات کی نا فرمانی کرنے والے جنرل کے طور پر کی جاتی ہے جو کہ حقیقت نہیں کیوں کہ جس وقت یہ واقعہ ہوا اُس وقت جنرل گریسی قائم مقام کمانڈر ان چیف تھے ، اور اگر قائد اعظم جنرل گریسی سے ناراض ہوتے تو انہیں مستقل کمانڈر ان چیف مقرر نہ کرتے۔ جنرل گریسی 16جنوری 1951کو کمانڈر ان چیف کے عہدے سے سُبک دوش ہو گئے ان کا انتقال 5 جون 1964 کو برطانیہ میں ہوا۔

Leave a Reply