شوپن ہاؤر وفات 21 ستمبر

شوپن ہاؤر (Arthur Schopenhauer) (1860-1788) ایک قنوطی جرمن فلسفی تھا۔ 19 ویں صدی کے ابتدائی عشروں کی افراتفری جو انقلاب فرانس اور نپولین کی جنگوں کی وجہ سے یورپ میں آئی اس کے نظریا ت میں نظر آتی ہے۔ اسے زندگی بری، فضول اور مصیبتوں سے بھری نظر آئی۔ اپنے نظریات کو اسنے اپنی کتاب The World as Will and Idea میں پیش کیا۔
شوپن ہاؤر کی تشکیل
شاید ہی کسی تحریک نے نوجوان نسل کو اتنے زیادہ خواب دکھائے ہونگئے جتنے انقلاب فرانس نے یورپ کی نوجوان نسل کو دکھائے اور شاید ہی اتنے خواب ٹوٹے ہوں گے جتنے کہ اس نسل کے ٹوٹے۔ ماسکو سے پیرس تک پورا یورپ انقلاب فرانس اور نپولین کی جنگوں کی وجہ سے ایک قبرستان میں تبدیل ہو چکا تھا۔ بیتھون نے اپنی پانچویں سمفنی کو مایوسی سے پھاڑ ڈالا جو اسنے نپولین کے نام کی تھی کیونکہ انقلاب فرانس کا بیٹا نپولین آسٹریا کے شاہی خاندان میں شادی کرنے کے بعد رجعت پسند قوتوں کا نگہبان بن چکا تھا۔ انگریز شاعر ولیم ورڈز ورتھ نے صورت حال سے مایوس ہو کر فطرت میں پناہ لی، حال اور مستقبل اتنا مایوس کن تھا کہ جان کیٹس ماضی میں کھو گیا اور کالرج نے افیم میں پناہ لی۔ یورپ کی اس قتل و غارت اور مایوس کن صورت حال نے شوپن ہاؤر کے مایوس فلسفے کو جنم دیا۔
ولادت
شوپن ہاؤر 22 فروری 1788ء کو جرمن شہر ڈانزگ میں پیدا ہوا اس کا باپ ایک تاجر تھا جو اپنی تیز مزاجی اور آزاد پسندی کی وجہ سے مشہور تھا۔ جب ڈانزگ پر پولینڈ کا قبضہ ہوا تو اس آزادی پسند جرمن خاندان نے ڈانزگ کو چھوڑ دیا۔ اس کا باپ جلد ہی فوت ہوگيا۔ شوپنہاؤر کی اپنی ماں سے نہ بن سکی جو جرمن زبان کی ناول نگار تھی اور علیحدگی کے وقت اسنے اپنی ماں سے کہا کہ آئندہ وقت تجھے مجھ سے پہچانے گا۔ جرمن شاعر اور فلسفی گوئٹے نے اس کی ماں کو کہا کہ شوپن پاؤر درست کہہ رہا ہے۔
شوپن ہاؤر کا چنانچہ دنیا میں نہ باپ تھا نہ ماں نہ بیوی اور نہ ہی بچے اور شدید تنہائی تھی۔
اس کی وفات 21 ستمبر 1860ء میں ہوئی۔
شکریہ وکی