مولانامحمد یوسف اصلاحی تاریخ وفات 21 دسمبر

تحریر حاطب صدیقی

گزشتہ رات تین بجے کے قریب عالم اسلام کے معروف عالم دین، مصنف، محقق، مفسر اور داعی ومبلغ جناب مولانامحمد یوسف اصلاحی اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اللہ انہیں غریق رحمت کرے اور پس ماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
مولانا نے الحمد للہ طویل عمر پائی اور ساری زندگی تصنیف وتالیف اور دعوت دین کے کاموں میں صرف کی۔ مولاناکی کم وبیش ساٹھ جھوٹی بڑی تصانیف اہل علم وقلم کے حلقوں میں قبول عام حاصل کرچکی ہیں اور داد و تحسین پاچکی ہیں۔جن میں’ **آداب* *زندگی* ‘’ *قرآنی* *تعلیمات* ‘’ *آسان* *فقہ* ‘ ’ *روشن ستارے* ‘اور ’ *ختم نبوت* قرآن کی روشنی میں‘خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
مولانا 9 جولائی 1932 کو پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم اور حفظ وتجوید کے بعد بریلی اسلامیہ انٹر کالج سے ہائی اسکول پاس کیا ۔ پھر اپنے والد ماجد محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالقدیم خان صاحب ؒ کی خواہش کے مطابق مدرسہ مظاہر العلوم سہارن پور میں داخل کئے گیے۔ مظاہر العلوم میں سال دو سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد مدرسۃ الاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ آگیے، جہاں آپ مولانا اختر احسن اصلاحی کی زیر تربیت رہے اور امتیازی نمبروں سے سند فضیلت حاصل کی۔
مدرسۃ الاصلاح سے فراغت کے ساتھ ہی آپ جماعت اسلامی ہند کے رکن بن گیے ، اس وقت آپ کی عمر یہی کوئی 25 برس کی رہی ہوگی۔مولانا نے اردو زبان میں شہر رام پور یوپی سے ایک ماہنامے ’’ذکری ٰ‘‘ کا اجرا کیا ، جو اِدھر ایک دھائی سے زائد عرصے سے ’’ماہنامہ ذکریٰ جدید‘‘ کے نام سے آپ ہی کی ادارت میں نئی دہلی سے پابندی کے ساتھ شائع ہورہا ہے۔
مولانا نے خاص طورپر مسلم بچیوں اور مسلم خواتین کی تعلیم وتربیت کے لیے ایک عالیشان اور معیاری ادارہ قائم کیا، جو جامعۃ الصالحات کے نام سے معروف ہے۔مولانا نے دعوتی اسفار بھی بہت کئے ہیں اور برصغیر کے تمام ممالک کے علاوہ، انگلینڈ، امریکہ،جاپان ، آسٹریلیا اور گلف کے اکثر ممالک میں بھی مختلف پروگراموں میں آپ شرکت کرتے رہتے تھے۔
مولانا کا اسلوبِ تحریر سادہ ، سلیس اور برجستہ ہے ۔مولانا کے مزاج میں عاجزی وانکساری اور ملنساری تھی۔مولانا نے اپنے اسلوب تحریر کے لئے بھی ظاہری طمطراق، گھن گرج اور رعب ودبدبے والی لفظیات اور لب ولہجے کے بجائے سادہ وسہل اور محبت آمیز طرز ِ اداواظہارکو ترجیح دی اور اس کا انہیں فائدہ بھی ملا ۔ اسی وجہ سے ان کی تصانیف عام وخاص سب کے استفادے کے لیے یکساں طورپر مفید بن گئیں۔ ان کی بیشتر کتابوں کے دس دس بارہ بارہ اور بعض کےتیس سے بھی زائد ایڈیشن نکل چکے ہیں۔ مولانا کے اسلوب کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ بے جا تفصیلات سے گریز کرتے ہیں، مولانا اپنی کسی بھی تصنیف میں اپنے موضوع سے دور نہیں جاتے، ہمیشہ موضوع کے ارد گرد ہی رہتے ہیں۔اسی طرح غیر مستند باتوں ،اقوال اور بے سر پیر کے من گھڑت قصے کہانیوں سے پرہیز کرتے ہیں۔وہ جب بھی اور کہیں بھی بولتے یا لکھتے ہیں تو ہمیشہ قرآن وسنت کی روشنی میں ہی لکھتے اور بولتے ہیں۔

مولانا نے لکھنے لکھانے کا مشغلہ اپنی چھوٹی سی عمر ہی سے شروع کردیا تھا۔ جب وہ اپنی سب سے معروف و مقبول تصنیف ’آداب زندگی ‘لکھ رہے تھے ، اس وقت ان کی عمر یہی کوئی بیس بائیس برس تھی۔ یہ کتاب گرچہ عمر کے اس حصے میں لکھی گئی، جو عموما پڑھنے اور سیکھنے کا حصہ ہوتا ہے ، مگر اس کتاب نے کامیابی کے کئی ریکارڈ بنائے اور تصنیف وتالیف کے میدان میں اپنی خاص پہچان اور جگہ بنائی، جو آج تک بھی قائم اور باقی ہے۔
مولانا نے اپنی ہر تحریر و تقریر ، درس تدریس اور خاص ملاقاتوں کی گفتگو میں اس بات کا خاص خیال رکھا کہ تنازعات سے دور رہ کر، اختلافی مسائل کو چھیڑے بغیریا پھر ان میں اعتدال کی راہ اپنا کر آگے بڑھیں، کیونکہ ایسا کرنے سے دین کی دعوت کی عمومیت اور افادیت بہت بڑھ جاتی ہے۔
مولانا مرحوم کا کا بنیادی موضوع قرآن کریم تھا، قرآنی تعلیمات پر آپ کی کئی تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں ، جن میں ایک اہم اور ضخیم کتاب ’قرآنی تعلیمات‘ بھی ہے۔

مولانا مرحوم کی چھوٹی بڑی کتابوں کی ایک نامکمل لسٹ ذیل میں دی جارہی ہے:
۱۔ قرآنی تعلیمات
۲۔ تذکیر القرآن (تفسیری سورۂ یٰسین)
۳۔ تذکیر القرآن (تفسیر سورۃ الصف)
۴۔ درس قرآن
۵ ۔مطالعہ قرآن کیوں اور کس طرح؟
۶۔ قرآن کو سمجھ کر پڑھئے
۷۔ قرآن کیوں پڑھیں اور کیسے پڑھیں؟
۸۔ تفہیم الحدیث
۹۔ گلدستۂ حدیث
۱۰۔ شمع حرم
۱۱۔ حدیث رسولﷺ
۱۲۔ رسولؐ کی تعلیم
۱۳۔ حضرت محمد رسولؐ اور انسان
۱۴۔ اخلاص نیت
۱۵۔ ہمارے حکمراں اور ان کی ذمہ داریاں
۱۶۔ مقدمہ حشر کے تین وکیل
۱۷۔ ہردور کے فتنوں کا علاج قرآن مجید
۱۸۔ آسان فقہ، اول، دوم
۱۹۔ حج اور اس کے مسائل
۲۰۔ مختصر احکام حج
۲۱۔ حج وعمرہ گائیڈ
۲۲۔ داعیِ اعظمؐ
۲۳۔ ذکر رسولﷺ
۲۴۔ روشن ستارے
۲۵۔ راہ حق کے دو مسافر
۲۶۔حضرت عبداللہ ابن مبارک
۲۷۔آداب زندگی
۲۸۔ خاندانی استحکام
۲۹۔ حسن معاشرت اور اس کی تکمیل میں خواتین کا حصہ
۳۰۔اسلامی معاشرہ اور اس کی تعمیر میں خواتین کا حصہ
۳۱۔ تعمیر معاشرہ کی بنیادیں
۳۲۔اللہ کا پیغام (حیدرآباد میں ۱۳ دن)
۳۳۔جاپان اور پیغام حق
۳۴۔صحیح تصور دین
۳۵۔ دین کیا ہے؟
۳۶۔اسلام پیروی رسولﷺ
۳۷۔ یاد دہانی
۳۸۔ داعیان اسلام سے
۳۹۔ختم نبوت قرآن کی روشنی میں
۴۰۔ عقیدہ ختم نبوت اور تقاضے
۴۱۔ مسائل اور ان کا حل
۴۲۔برائیوں کے طوفان میں آپ کیا کریں
۴۳۔قیادت کے اوصاف اور امت کی ذمہ داریاں
۴۴۔شعور حیات (اول ، دوم،سوم)
۴۵۔عزت کی زندگی اور ہندوستانی مسلمان