پابلو پکاسووفات 8 اپریل

ٹائم میگزین نے 1998 میں موجودہ صدی کی سو بڑی شخصیات کا انتخاب کیا تو پابلو کو پہلے نمبر پر قرار دیتے ہوئے لکھا: اس سے قبل کوئی آرٹسٹ اس قدر مشہور و معروف نہ ہو سکا جتنا پکاسو ہوا ۔

دور جدید کا سب سے بڑا مصور۔ تجریدی مصوری کا موجد۔ شہر ملاگا ’’سپین‘‘ میں پیدا ہوا۔ جوانی بارسلونا میں بسر ہوئی۔ جہاں باپ اکیڈیمی آف آرٹس میں پروفیسر تھا۔

پابلو پکاسو 25 اکتوبر 1881ء کو مالاگا ( اسپین ) میں پیدا ہوا۔ اس کے والد آرٹ کے ٹیچر تھے۔ اس کے والدین بعد میں لاکارونا نامی شہر منتقل ہو گئے تھے جو بحر اطلانتک کے علاقے میں واقع ہے ۔ پکاسو نے ابتدا ہی سے روایتی تعلیم سے بغاوت کی۔ اس کے والد نے جب بیٹے کی ڈرائنگز دیکھیں تو اپنے پینٹ اور برش پکاسو کے حوالے کر دیے اور پھر کبھی خود پینٹ نہيں کیا۔ آگے چل کر وہ میڈرڈ چھوڑ کر ہورٹاڈي نامی ایبرو نامی پہاڑي گاؤں میں بس گیا تھا۔ 1900ء میں اسے پہلی سولو نمائش کی اجازۃ ملی ۔

پکاس پیش رو تھا۔ ایک ماسٹر تھا اور ایک دیو مالائی عفریت۔ بیسویں صدی کی ہر تحریک میں اس کا ہاتھ تھا۔ 1904ء میں پیرس جیسے آرٹ کے مرکز میں رہنے لگا۔ اس کے اسٹوڈیو کا نام Bateau Laboir تھا ۔

کا رہائے نمایاں
پکاسو اس اکیڈیمی میں 1896ء میں داخل ہوا اور اپنے والد سے مصوری کے ابتدائی اصول سیکھے۔ اگلے سال میڈرڈ چلاگیا۔ 1903ء میں پیرس گیا جہاں اس کے ’’نیلے دور‘‘ کی تصویروں کا آغاز ہوا۔ اس دور کو ’’نیلا‘‘ اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں اس نے مایوس، اداس اور بیمار کرداروں اور سرکس میں ناچنے والوں کی تصویریں خالص نیلے رنگوں میں بنائیں۔ اس کے بعد اس کا گلابی یا کلاسیکی دور آتا ہے۔ بعد ازاں اس نے مصوری کی تمام پرانی روایات سے قطع تعلق کر لیا۔ دو سال افریقی حبشیوں کی قدیم مصوری اور سنگ تراشی کا گہرا مطالعہ کیا۔ پھر دو سال عظیم مصور سی زانے کے شاہکاروں کا عمیق مطالعہ کیا۔ ان دو سرچشموں سے فیض یاب ہونے کے بعد 1909ء میں اس کا کیوبزم کا دور شروع ہوا۔ 1920ء میں اس کے فن میں ایک اور تبدیلی آئی اور وہ کلاسیکی اسلوب میں حقیقت نگاری کے ساتھ تصویریں بنانے لگا۔ پھر اسے تجریدی مصوری سے دلچسپی پیدا ہو گئی۔ جنگ کے بعد پکاسو کو کوزہ گری سے دلچسپی ہو گئی اور اس نے ویلارس میں کوزہ گری کا بہت بڑا سٹوڈیو بنایا۔ وہ امن کا زبردست حامی تھا۔ اس کی بنائی ہوئی فاختہ عرصے تک امن پسندی کی علامت رہی۔