مقبول احمد صابری وفات 21 ستمبر

(ولادت:12 اکتوبر 1945ء-وفات:21 ستمبر 2011ء) پاکستان کے معروف قوال۔ تمغا حسن کارکردگی حاصل کرنے والے مشہور قوال غلام فرید صابری کے چھوٹے بھائی،

مقبول صابری المعروف چاند میاں وارثی بارہ اکتوبر انیس سو اکتالیس کو بھارتی پنجاب کے علاقے کلیانہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے بڑے بھائی غلام فرید صابری کے ساتھ قوالی گانا شروع کی اور صابری براردز کے نام سے شہرت حاصل کی۔ مقبول صابری نے اپنے بڑے بھائی غلام فرید صابری سے گیارہ برس چھوٹے تھے اور انہوں نے اپنے بھائی کے ساتھ گائی گئی قوالیوں کی وجہ بہت نام کمایا۔ مقبول صابری نے اپنے بھائی کے ہمراہ بیرون ملک بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا جو بہت پسند کیا گیا۔ مقبول صابری قوالی کی صنف میں ایک استاد کا درجہ رکھتے تھے۔ ستر اور اسی کے دہائی میں صابری برادرز کو قوالیوں کی وجہ سے بہت پذیزائی ملی اور یہ وہ دور تھا جب ان کی قوالیوں والی بے شمار کیسٹس ریلیز ہوئیں اور ان کی ریکارڈ فروخت ہوئی۔

فن قوالی کے ماہر اور دنیا کے بے شمار ممالک میں اپنی آواز کا جادو جگانے والے مقبول احمد صابری ہفتے کو کراچی کے پاپوش نگر قبرستان میں ہمیشہ کی نیند سو گئے۔ ان کا جسد جنوبی افریقہ سے ہفتے کی دوپہر کراچی پہنچا۔

بدھ 21 ستمبر کی شام حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث ان کا انتقال ہو گیا تھا۔

کراچی ائیرپورٹ سے ان کا تابوت لیاقت آباد میں ان کے آبائی مکان لایا گیا جہاں ان کے رشتے داروں نے ان کا آخری دیدار کیا۔

مقبول صابری دل کے عارضے کے ساتھ ساتھ ذیابیطیس کے مرض میں بھی مبتلا تھے اور علاج کی غرض سے دو ماہ سے جنوبی افریقہ میں مقیم تھے لیکن وقت نے انہیں مزید مہلت نہ دی۔
صابری برادرز’ کا سنہری دور
اسی کی دہائی میں مقبول احمد صابری اور ان کے بڑے بھائی غلام فرید صابری قوالی کے حوالے سے دنیا بھر میں انتہائی معتبر تسلیم کیے جاتے تھے۔ان کی مشہور قوالیوں میں” بھر دو جھولی میری” ، “تاج دار حرم” اور” خواجہ کی دیوانی” کو سدا بہار سمجھی جاتی ہیں۔

قوالیوں کی بدولت انہی نہ صرف ” صابری برادران ” کی حیثیت سے دنیا پھر میں منفرد پہچان ملی بلکہ انہیں “پرائڈ آف پرفامنس “سے بھی نوازا گیا۔تاہم صابری برادران کی جوڑی کو 5 اپریل 1994ء کو اس وقت ناقابل تلافی نقصان غلام فرید صابری کے اچانک انتقال سے ہوا۔

غلام فرید صابری 1930ء کو بھارت کے صوبے مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے۔ چھ برس کی عمر میں ہی غلام فرید صابری نے اپنے والد سے موسیقی کی تعلیم لینا شروع کر دی۔ انہیں بچپن ہی سے قوالی کا شوق تھا، 1946ء میں پہلی دفعہ غلام فرید صابری نے مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی۔ ان کے قوالی کے انداز کو بہت پسند کیا گیا۔

قیام پاکستان کے بعد غلام فرید صابری کا خاندان بھی ہجرت کرکے کراچی آباد ہو گیا۔ غلام فرید صابری نے 1956ء میں اپنے بھائی مقبول صابری کے ساتھ قوالی شروع کی۔ دونوں بھائیوں کا پہلا البم”میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا” 1958ء میں ریلیز ہوا اور دنیا بھر میں پھیل گیا۔ 1976ء میں انہوں نے امریکی شہر نیویارک میں لائیو کنسرٹ کیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ یہ سمندر پار ان کا پہلا کنسرٹ تھا۔

مقبولیت کی بنا پرصابری برادرزکی قوالیاں پاکستانی اور بھارتی فلموں کا حصہ بھی بنیں۔صابری برادران کی انفرادیت یہ تھی کہ اردو کے ساتھ ساتھ پنجابی، سرائیکی اور سندھی میں بھی ان کی قوالیاں موجود ہیں۔