پاک بھارت جنگ 1965ء جنگ بندی 22 ستمبر

بھارت اور پاکستان دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان میں ہونے والی یہ پہلی بین الاقوامی جنگ تھی جس میں ایک فریق (بھارت) نے بین الاقوامی سرحد عبور کر کے فریق ثانی(پاکستان) پر جنگ مسلط کی۔ آپریشن جبرالٹر اس کی بنیادی وجہ تھی۔ 17 روزہ اس جنگ میں دونوں فریق اپنی اپنی کامیابی کا دعوی کرتے ہیں۔
جنگ سے پہلے کشیدگی
تقسیم ہند کے بعد ہی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان میں خاصی کشیدگیاں رہیں۔ اگرچہ تمام مسائل میں مسئلہ کشمیر سب سے بڑا مسئلہ رہا مگر دوسرے سرحدی تنازعات بھی چلتے رہے مثلا کا رن کچھ مسئلہ جس نے 1956ء میں سر اٹھایا۔ رن آف کچھ بھارتی گجرات کا ایک بنجر علاقہ ہے، اس مسئلے کا اختتام بھارت کے متنازع علاقے پر دوبارہ قبضے سے ہوا۔کچھ اخبارات کے مطابق جنوری 1965ء میں پاکستانی سرحدی محافظوں نے بھارتی علاقے میں گشت شروع کر دیا جس کے بعد 8 اپریل 1965 کو دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی سرحدی پوسٹوں کے اوپر حملے شروع کر دیے۔ ابتدا میں دونوں ممالک کی سرحدی پولیس کے درمیان یہ تنازع چلتا رہا مگرجلد ہی دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے آگئیں۔ جون 1965ء میںوزیر اعظم مملکت متحدہ مسٹر Harold Wilson نے دونوں ممالک کوقائل کر لیا کہ کشیدگی کم کر کے اپنے مسائل ایک ٹریبونل کی مدد سے حل کریں۔ فیصلے کے مطابق جو بعد میں 1968ء میں آیا پاکستان کو رن آف کچھ کا 350 مربع میل (910 کلومیٹر2) کا علاقہ دیا گیا جبکہ پاکستان نے 3,500 مربع میل (9,100 کلومیٹر2)۔ کے علاقے کا دعویٰ کیا تھا۔

اس کے بعد آپریشن جبرالٹر مزید کشیدگی کا باعث بنا۔ جس کا پس منظر یہ ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے درگاہ حضرت بل کی بے حرمتی نے کشمیری مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پیدا کیا ہوا تھا۔ وادی کشمیر کی حیثیت سے متعلق بھارتی پارلیمان میں پیش ہونے والے قانون کی وجہ سے بھی کشمیری مسلمانوں میں شدید اضطراب کی سے کیفیت تھی اور وہ آزادی کے لیے مستعد نظر آتے تھے، کشمیر کی یہ وہ صورت حال تھی جس سے پاکستان نے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ آپریشن جبرالٹر کے نتائج خاصے خطرناک نکلے اور اسی آپریشن کے بطن سے 1965ء کی پاک بھارت جنگ نے جنم لیا۔

جنگ
25 اگست 1965ء کو 5,000 سے 7,000(پاکستانی دعوے) یا 30،000 سے 000، 40 (بھارتی دعوی) پاکستانی فوجیوں نے لائن آف کنٹرول کو عبور کیا، بھارتی افواج کو بتایا گیا 15 اگست کو سرحد عبور کی گئی ہے۔ابتدائی طور پر، بھارتی فوج کو کافی کامیابی ملی، توپ خانہ کے ذریعے کی گئی گولہ باری سے بھارت نے تین اہم پہاڑی مقامات پر قبضہ کر لیا۔ اگست کے آخر تک، البتہ فریقین کی ایک جیسی پیشرفت رہی۔ پاکستان نے تتوال، پونچھ اور اوڑی کے علاقوں میں پیش رفت کی جبکہ بھارت نے حاجی پیر پاس میں پاکستانی کشمیر میں 8 کلو میٹر تک قبضہ کر لیا1 ستمبر 1965ء کو، پاکستان نے ایک جوابی حملے کا آغاز کیا، جسے آپریش گرینڈ سلام کا نام دیا گیا۔ جس کا مقصد جموں کے اہم شہر اکھنور پر قبضہ کرنا تھا، جہاں سے بھارتی فوجیوں تک رسد کا راستہ اور مواصلاتی سلسلہ کاٹ دیا جاتا۔ ایوب خان نے حساب لگایا کہ، ہندو صحیح وقت اور جگہ پر کھڑے رہنے کا حوصلہ نہیں کریں گے۔

جنگ میں بیرونی طاقتوں کا کردار
انڈونیشیا:
1965 کی جنگ میں انڈونیشیا نے پاکستان کا ساتھ دیا۔ اس وقت کے صدر سوئیکارنو نے ایک جانب تو اندمان اور نکوبار کے جزائر کا محاصرہ کروایا اور پاکستان کی مدد کے لیے فوری طور پر دو آبدوزیں اور دو میزائل بردار کشتیاں روانہ کیں لیکن اس وقت تک پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہو چکی تھی۔۔

ایران:
جنگ کے دوران ایران نے پاکستان کو مفت میں تیل فراہم کیا۔ زخمی فوجیوں کے لیے ادویات بھی فراہم کیں اور پاکستان کو دینے کے لیے جرمنی سے 90 طیارے بھی خریدے۔

ترکی:
ایران کی طرح ترکی نے بھی پاکستانی فوجیوں ی مدد کے لیے نرسوں کے گروپ بھیجے
شکریہ وکی پیڈیا