گرو نانک وفات 22 ستمبر

گرو نانک دیو ਗੁਰੂ ਨਾਨਕ کی پیدائش شہر ننکانہ صاحب، لاہور، پنجاب موجودہ پاکستان میں 15 اپریل، 1469ء کو ہوئی اور وفات 22 ستمبر، 1539ء کو شہر کرتار پور میں ہوئی۔ گرونانک سکھ مت کے بانی اور دس سکھ گروؤں میں سے پہلے گرو تھے۔ ان کا یوم پیدائش گرو نانک گرپورب کے طور پر دنیا بھر میں ماہ کاتک (اکتوبر–نومبر) میں پورے چاند کے دن، یعنی کارتک پورن ماشی کو منایا جاتا ہے۔

گرونانک کو ’’زمانے کا عظیم ترین مذہبی موجد‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔ انھوں نے دور دراز سفر کرکے لوگوں کو اس ایک خدا کا پیغام پہنچایا جو اپنی ہر ایک تخلیق میں جلوہ گر ہے اور لازوال حقیقت ہے۔انھوں نے ایک منفرد روحانی، سماجی اور سیاسی نظام ترتیب دیا جس کی بنیاد مساوات، بھائی چارے، نیکی اور حسن سیرت پر ہے۔

گرونانک کا کلام سکھوں کی مقدس کتاب، گرنتھ صاحب میں 974 منظوم بھجنوں کی صورت میں موجود ہے، جس کی چند اہم ترین مناجات میں جپجی صاحب، اسا دی وار اور سدھ گھوسٹ شامل ہیں۔ سکھ مذہب کے عقائد کے مطابق جب بعد میں آنے والے نو گروؤں کو یہ منصب عطا ہوا تو گرو نانک کے تقدس، الوہیت اور مذہبی اختیارات کی روح ان میں سے ہر ایک میں حلول کرگئی-
پیدائش اور ابتدائی زندگی

نانک نے 15 اپریل 1469ء کو لاہور کے قریب رائے بھوئی کی تلونڈی (موجودہ ننکانہ صاحب، پنجاب، پاکستان) میں جنم لیا۔ ان کے والدین مہتا کالو (مکمل نام کلیان چند داس بیدی) اور ماتا ترپتا تھے، جو مذہباً ہندو تھے اور تاجر ذات سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد تلونڈی گاؤں میں فصل کی محصولات کے مقامی پٹواری تھے۔

ان کی ایک بہن تھیں، جن کا نام بی بی نانکی تھا۔ وہ ان سے پانچ سال بڑی تھیں۔ 1475ء میں ان کی شادی ہوئی اور وہ سلطان پور چلی گئیں۔ نانک کو اپنی بہن سے بہت لگاؤ تھا چنانچہ وہ بھی اپنی بہن اور بہنوئی کے ساتھ رہنے کے لیے سلطان پور جا پہنچے۔ تقریباً 16 سال کی عمر میں نانک نے دولت خان لودھی کے ماتحت کام کرنا شروع کیا جہاں بی بی نانکی کا شوہر بھی کام کرتا تھا۔ پوراتن جنم سکھی کے مطابق، یہ نانک کی تشکیل کا مرحلہ تھا اور ان کے بھجنوں میں سرکاری ڈھانچے سے متعلق جو حوالے ملتے ہیں، غالب اندازہ یہی ہے کہ ان کا علم اسی عرصے میں حاصل کیا گیا تھا۔

سکھ روایات کے مطابق، گرو نانک کی پیدائش کے وقت اور زندگی کے ابتدائی برسوں میں کئی ایسے واقعات رونما ہوئے جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ نانک کو خدا کے فضل و رحمت سے نوازا گیا ہے۔ ان کے سوانح نگاروں کے مطابق، وہ کم عمری ہی سے اس حقیقت سے پوری طرح آگاہ تھے۔ پانچ برس کی عمر میں نانک کو مقدس پیغامات پر مشتمل آوازیں سنائی دینے لگیں۔ سات برس کی عمر میں ان کے والد نے انھیں اس وقت کے رواج کے مطابق گاؤں کے مدرسے میں داخل کروایا۔ روایات کے مطابق، کم عمر نانک نے حروف تہجی کے پہلے حرف میں، جو حساب میں عدد 1 سے مشابہت رکھتا ہے، جس سے خدا کی وحدانیت یا یکتائی ظاہر ہوتی ہے، مضمر رموز بیان کرکے اپنے استاد کو حیران کر دیا۔ ان کے بچپن کی دیگر روایات بھی نانک سے متعلق حیرت انگیز اور معجزانہ واقعات بیان کرتی ہیں، مثلاً رائے بولر سے منقول ایک روایت کے مطابق کم سن نانک جب سوئے ہوئے تھے تو انھیں تیز دھوپ سے بچانے کے لیے ایک درخت یا دوسری روایت کے مطابق، ایک زہریلا ناگ ان پر سایہ کیے رہا۔

24 ستمبر 1487ء کو نانک نے مل چند اور چندو رانی کی دختر، ماتا سلکھنی سے بٹالا میں شادی کرلی۔ اس شادی شدہ جوڑے کے ہاں دو بیٹے ہوئے، سری چند (8 ستمبر 1494ء – 13 جنوری 1629ء) اور لکھمی چند (12 فروری 1497ء – 9 اپریل 1555ء)۔ شری چند کو گرو نانک کی تعلیمات سے روشنی ملی اور آگے چل کر انھوں نے اداسی فرقے کی بنیاد رکھی۔

سکھ مت
مقامی زمیندار، رائے بولر اور نانک کی بہن، بی بی نانکی، کم عمر نانک میں مقدس خصوصیات پہچاننے والے اولین افراد تھے۔ انھوں نے نانک کو مطالعہ کرنے اور سفر کرنے کی ہمت بندہائی۔ سکھ روایات کے مطابق 1499ء کے لگ بھگ، 30 سال کے عمر میں انھیں ایک کشف ہوا۔ وہ غسل کرکے واپس نہ لوٹ سکے اور ان کے کپڑے کالی بین نامی مقامی چشمے کے کنارے ملے۔ قصبے کے لوگوں نے یہ خیال کیا کہ وہ دریا میں ڈوب گئے ہیں؛ دولت خان نے اپنے سپاہیوں کی مدد سے دریا کو چھان مارا، مگر ان کا نشان نہ ملا۔ گم شدگی کے تین دن بعد نانک دوبارہ ظاہر ہوئے، مگر خاموشی اختیار کیے رکھی۔

جس دن وہ بولے تو انھوں نے یہ اعلان کیا:

”نہ کوئی ہندو ہے اور نہ کوئی مسلمان ہے، بلکہ سب صرف انسان ہیں۔ تو مجھے کس کے راستے پر چلنا چاہیے؟ مجھے خدا کے راستے پر چلنا چاہیے۔ خدا نہ ہندو ہے اور نہ مسلمان، اور میں جس راستے پر ہوں، وہ خدا کا راستہ ہے۔ “
نانک نے کہا کہ انھیں خدا کی بارگاہ میں لے جایا گیا تھا۔ وہاں انھیں امرت سے بھرا ایک پیالہ دیا گیا اور حکم ملا کہ

” یہ نام خدا کی عقیدت کا پیالہ ہے۔ اسے پی لو۔ میں تمھارے ساتھ ہوں۔ میری تم پر رحمت ہے اور میں تمھیں بڑھاتا ہوں۔ جو تمھیں یاد رکھے گا، وہ میرے احسانات سے لطف اندوز ہوگا۔ جاؤ، میرے نام کی خوشی مناؤ اور دوسروں کو بھی اسی کی تبلیغ کرو۔ میں نے اپنے نام کی عنایات سے تمھیں نوازا ہے۔ اسے ہی اپنی مصروفیت بناؤ۔ “
اس واقعے کے بعد سے، نانک کو گرو (اتالیق، استاد) کہا گیا اور سکھ مت نے جنم لیا۔
مزید یہاں دیکھیں