سلطان حیدر علی کا انتقال 7 دسمبر

حیدر علی خان 1721 – 7 دسمبر 1782) جنوبی ہند دکن کی سلطنت میسور کے سلطان تھے۔ ان کا نام حیدر نائک تھا۔ دورحکومت 1722ءتا 1784ء والئی میسور۔ نسلا ہاشمی قریشی تھے۔ ان کے پردادا گلبرگہ دکن میں پنجاب کے علاقہ ساہیوال سے آ کر آباد ہو گئے تھے۔ والد فتح محمد ریاست میسور میں فوجدار تھے۔ حیدر علی پانچ برس کے ہوئے تو والد ایک لڑائی میں مارے گئے۔ ان کے چچا نے انھیں فنون سپہ گری سکھائے۔ 1752ء میں حیدر علی نے راجا میسور کی ملازمت کر لی اور بڑی بہادری سے مرہٹوں کے حملوں سے ریاست کو بچایا۔ 1755ء میں راجا نے انہیں اپنی فوج کا سپہ سالار بنا دیا۔ میسور کی بدانتظامی اور راجا کی نااہلی کے سبب بالآخر حیدر علی نے 1766ء میں راجا کو وظیفہ مقرر کرکے حکومت کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے لی۔ حیدر علی کی تخت نشینی کے وقت ریاست میسور میں صرف 33 گاؤں تھے۔ مگر انہوں نے تھوڑے ہی عرصے میں اسی ہزار مربع میل علاقے میں اپنی حکومت قائم کر لی۔ انگریزوں کے خلاف سلطان حیدر علی نے دو جنگیں لڑیں۔ پہلی جنگ میسور 1766ء تا 1769ء میں حیدر علی نے مدراس کی دیواروں کے نیچے پہنچ کر انگریزوں کو صلح پر مجبور کر دیا۔ دوسری جنگ میسور 1780ء تا 1784ء میں انہوں نے کرنل بیلی اور میجر منرو کو فیصلہ کن شکستیں دیں۔ اسی جنگ کے دوران میں دسمبر 1784ء میں سلطان نے بعارضہ سرطان وفات پائی۔
سلطان حیدر علی ان پڑھ تھے مگر بڑے بیدار مغز حکمران تھے۔ وہ پانچ مختلف زبانوں میں بات چیت کرسکتے تھے۔ ان کی قوت حافظہ بہت تیز تھی۔ وہ بیک وقت کئی احکامات جاری کرتے اور لکھواتے وقت ہر حکم کی عبارت میں تسلسل قائم رکھتے اور پیچیدہ گھتیوں کو فوراً حل کر لیتے تھے۔ شخصی خوبیوں کو بھانپنے میں انہیں کمال حاصل تھا۔ ان میں تعصب نام کو بھی نہ تھا۔ ہر مذہب اور ہر فرقے کے لوگوں سے یکساں سلوک کرتے اور عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے میں کسی سے رعایت نہ کرتے تھے۔ ان کی عقابی نگاہوں نے مغل سلطنت کے زوال، ہندوستان کی طوائف الملوکی اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے استعماری منصوبوں کو بھانپ لیا اور ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی داغ بیل ڈالی۔ آپ کی وفات کی کے بعد آپ کے فرزند ٹیپو سلطان تخت میسور پر بیٹھے۔