شاہد آفریدی پیدائش 1 مارچ

شاہد خان آفریدی کا نام پاکستان کے بہترین آل راؤنڈرز میں آتا ہے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بہی رہ چکیں ہیں ان کا پورا نام صاحبزادہ محمد شاہد خان آفریدی ہے اور آپ 1 مارچ، 1975ء میں خیبر ایجنسی میں پیدا ہوئے۔ 1996ء میں کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھنے والے آفریدی بوم بوم آفریدی کے نام سے بھی پہچانے جاتے ہیں۔ ان کو یہ نام بھارت کے معروف کرکٹ کھلاڑی اور کمنٹیٹر راوی شاستری نے دیا۔

آفریدی اپنی جارحانہ بلے بازی کی بدولت پوری دنیا میں پہچانے جاتے ہیں۔ اور اسی بدولت کئی ریکارڈ مثلا سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ اور سب سے بہترین اسٹرائیک ریٹ کا ریکارڈ اپنے نام کر چکے ہیں۔ حال ہی میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق وہ پاکستان کے سب سے مشہور کھلاڑی ہیں۔ آفریدی نے 2011 کے عالمی کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت کی-
انٹرنیشنل کیرئیر
شاہد آفریدی نے کرکٹ میں قدم اکتوبر 1996ء میں صرف سولہ سال کی عمر میں رکھا جب ان کو مشتاق احمد کی جگہ لیگ اسپنر کے طور پر کھلایا گیا۔ اور جلد ہی اپنی تیز بلے بازی کی وجہ سے جانے جانے لگے۔ انہوں نے اپنی پہلی ہی اننگز میں ایک روزہ کرکٹ کی تیز ترین سنچری (سو اسکور) بنا ذالی جب انہوں نے 4 اکتوبر، 1996ء میں سری لنکا کے خلاف صرف 37 گیندوں کی مدد سے 102 رنز بنائے۔ یہ ریکارڈ ابھی بھی قائم ہے۔ سن 2011ءکے ورلڈ کپ میں سری لنکا کے خلاف کھیلتے ہوئے ون ڈے کرکٹ میں تین سو وکٹوں کا ہدف پورا کیا۔ وہ جے سوریا کے بعد دنیا کے دوسرے آل راونڈر ہیں جنہوں نے ون ڈے کرکٹ میں 6000 ہزار سے زائد رنز اور تین سو سے زائد وکٹیں حاصل کیں۔

اپنی جلد بازی اور تیز بلے بازی کی وجہ سے ان کو ٹیسٹ کرکٹ میں زیادہ مواقع نہیں دیے گئے۔ لیکن موقع ملنے پر وہ تماشا‎ئیوں کو اپنی بلے بازی کی وجہ سے مایوس نہیں کرتے۔ وہ کئی مرتبہ پاکستان کو بلے بازی اور گیند بازی کی وجہ سے جتوا چکے ہیں۔

آفریدی اپنے کیرئیر کے آغاز میں اوپنر کی حیثیت سے بلے بازی کرتے تھے۔ لیکن اب ان کو میچ کی صورت حال کے مطابق بلے بازی کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ انہوں نے کرکٹ کا آغاز البتہ گیند باز کی حیثیت سے کیا تھا لیکن اب ان کا شمار دنیا کے بہترین آل راؤنڈر ہوتا ہے۔ کوچ باب وولمر نے ان کو ایک بہترین آل راؤنڈر کے طور پر تیار کیا۔

بلے بازی کا طریقہ
شاہد آفریدی تیز بلے بازی کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ اور شروع ہی سے گیند باز پو حاوی ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ “بوم بوم آفریدی” کے نام سے بھی پکارے جاتے ہیں۔ اپنی جارحانہ بلے بازی کی وجہ سے کئی ریکارڈ بھی اپنے نام کر چکے ہیں۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے مارنے والے کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ، سب سے بہترین اسٹرائیک ریٹ کا ریکارذ بھی اپنے نام کر چکے ہیں۔

تیز بلے بازی کرنے کی وجہ سے اکثر جلدی آؤٹ بھی ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ اسی وجہ سے اکثر ٹیم سے باہر بھی ہو چکے ہیں۔ لیکن وہ کسی بھی صورت میں اپنے بلے بازی کا طریقہ نہیں بدلتے اور کئی بار مسلسل ناکام ثابت ہوتے ہیں۔ ان کا سب سے پسندیدہ شاٹ سیدھا ہوا میں کھیلنا ہے۔ آفریدی اپنے مضبوط مصافحہ اور اپنے غسے کی وجہ سے بھی مشہور ہیں۔

ریٹائرمنٹ اور واپسی
اپریل 12، 2006 کو اچانک انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تا کہ وہ اپنی پوری توجہ ایک روزہ کرکٹ پر دے سکیں۔ بہت زیادہ کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے ان کا کارکردگی میں اکثر فرق دیکھنے کو ملتا ہے۔ اور اسی وجہ سے انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ کو خیر آباد کہا۔

لیکن کچھ ہی دنوں بعد 27 اپریل، 2006 کو انہوں نے یہ فیصلہ واپس لے لیا۔ اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کے صدر شہر یار خان نے آفریدی کو ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی پر آمادہ کیا۔ سن 2010 میں دورہ انگلینڈ کے دوران میں ٹیسٹ کرکٹ کو ہمیشہ کے لیے خیر آباد کہا۔ 2011 کے ورلڈ کپ کے لیے ان کو پاکستانی ون ڈے سکواڈ کا کپتان مقرر کیا
کیرئیر کی جھلکیاں
4 اکتوبر، 1996ء میں سری لنکا کے خلاف صرف 37 گیندوں کی مدد سے 102 رنز بنانے کا اعزاز۔
اپنی پہلی سنچری (سو اسکور) صرف سولہ سال 217 دن کی عمر میں بنالے کا اغزاز۔
مارچ 2005ء میں بھارت کے خلاف دوسری اننگز میں صرف 26 گیندوں پر پچاس رنز بنائے اور 3 وکٹ لے کر پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی میچ میں آفریدی کو راوی شاستری نے “بوم بوم آفریدی کا نام دیا۔
ایک روزا کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے مارنے کا ریکارڈ۔
جنوری 2006ء میں بھارت کے خلاف ٹیسٹ میچ میں ہربھجن سنگھ کو لگا تار چار گیندوں پر چکھے رسید کیے۔ یہ ان سے پہلے صرف کپل دیو کر چکے تھے۔
2007ء میں سری لنکا کے گیند باز ملنگا بندارہ کو ایک اوور میں 32 رنز دے مارے۔ یہ کرکٹ کا دوسرا مہنگا ترین اوور تھا۔
کرکٹ کے صرف تیسرے کھلاڑی ہیں جو 5،000 رنز کرنے کے ساتھ 200 وکٹیں بھی لے چکے ہیں۔ دوسرے دو کھلاڑی سنتھ جے سوریا اور جیک کیلس۔