مالا (گلوکارہ)وفات 6 مارچ

مالا (پیدائش:9 نومبر 1939ء — وفات: 6 مارچ 1990ء) پاکستانی پس پردہ گلوکارہ تھیں جو 1960ء کے عشرے میں اپنی گائیکی کے عروج پر تھیں۔ اُُن کی وجہ شہرت احمد رشدی کے ساتھ گائے ہوئے دوگانے ہیں۔ ساٹھ کی دہائی میں ایک سانولی سلونی الہڑ دوشیزہ مالا فیصل آباد سے یہ سوچ کر لاہور آئی کہ اپنی آواز کے سحر سے دلوں کو تسخیر کرے گی۔ یہ گلوکارہ مالا تھیں جو آگے چل کر پاکستانی پس پردہ موسیقی کا ایک نامور ستارہ بن کر ابھریں ۔
پاکستان کی مايہ ناز گلوکارہ مالا کا اصل نام نسیم نازلی تھا۔ وہ فیصل آباد میں پیدا ہوئیں۔ انہيں کم عمری سے ہی گلوکاری کا شوق تھا۔ انہوں نے گلوکاری کی ابتدائی تربیت اپنی بہن سے حاصل کی۔ اپنی آواز کے ساتھ زندہ نسیم نازلی المعروف مالابیگم نو نومبر1939کو فیصل آباد میں پیداہوئی، 1950ءکی دہائی میں مالا اپنی بڑی بہن شمیم نازلی کیساتھ موسیقی کے جہاں میں اپنے نام کی شمع روشن کرنے لاہور آئیں، بڑی بہن شمیم نازلی نے ملک کی واحد خاتون موسیقار ہونے کا اعزاز حاصل کیا تو چھوٹی بہن مالا بیگم نے اپنی آواز کے سحر سے زمانے کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔

دور عروج
مالا کے عروج کا دورہ 1961ءسے 1971ءتک رہا جس میں انھوں نے بہت بڑی تعداد میں اعلیٰ پائے کے گیت گائے۔

فلمی موسیقی کے جوہری ماسٹر عبداللہ کو ہیرے کی پرکھ ہوئی تو فلمسورج مکھیمیں اس کی آزمائش بھی کر ڈالی لیکن مالا بیگم کی بحیثیت گلوکارہ پہچان کا مسئلہ فلمعشق پر زور نہیںکے اس گیت نے حل کیا۔ اصل شہرت فلم عشق پر زور نہیں کے گیت ” دل دیتا ہے رو رو دہائی” سے ملی، جس نے سننے والوں کو چونکا دیا۔ اس کے بعد وہ پاکستانی فلمی صنعت پر چھاگئی اور 60 ء کی دہائی میں وہ اردو فلموں کی سب سے مقبول گلوگارہ تھیں، جنھوں نے بڑی تعداد میں سپرہٹ گیت گائے۔

پاکستان فلم انڈسٹری کے زرخیز دور میں مالابیگم کو نورجہاں کے بعد دوسری بہترین آواز ہونے کا اعزاز حاصل رہا ہے لیکن وہ قابل رشک عروج کے بعد رونا لیلیٰ کی آمد سے ان کا زوال شروع ہوا، جو ناہید اختر اور مہناز کی آمد سے مکمل ہو گیا ۔

آخری ایام
قابل رشک عروج کے بعد زوال کی تلخیوں کو نہ سہہ سکیں اور محض پچاس برس کی عمر میں اکلوتی بیٹی گل مالا کو تنہا چھوڑ کر منوں مٹی تلے جا سوئیں۔

خدمات
مالا بیگم نے چھ سو فلموں میں سینکڑوں مدھر گیت گائے۔ مالا بیگم نے وقت کے نامور موسیقاروں کی دھنوں کو اپنی آواز کے قالب میں ڈھالا۔
اٹھارہ سالہ کیرئیر میں مالا بیگم کی مترنم آواز کا جادو سر چڑھ کر بولا۔ گیت چاہے چنچل ہوتا یا پْردرد سننے والوں سے شرف قبولیت حاصل کر کے رہتا۔ انہوں نے نامور گلوکاروں کے مقابل وقت کے معروف موسیقاروں کی دھنوں کو پوری فنی مہارت سے گایا۔ فلمی موسیقی کے زرخیز دور میں مالا بیگم کو نورجہاں کے بعد دوسری پسندیدہ گلوکارہ کا درجہ حاصل رہا۔