وارث لدھیانوی وفات 5 ستمبر

دیساں دا راجہ میرے بابل دا پیارا
امبڑی دے دل دا سہارا
نی ویر میرا گھوڑی چڑھیا

سونے دیاں تاراں دا سہرا جد لایا
ویر میرے دا ہویا روپ سوایا
جھلیا نہ جائے لشکارا
نی ویر میرا گھوڑی چڑھیا
گھوڑی چڑھیا نی سیئو گھوڑی چڑھیا

پنجاب میں تقریبا” ہر شادی پر گائے جانے والے اس گیت کو عام طور پر لوک گیت سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ فلم “کرتار سنگھ “کیلئے لکھا ہوا گیت ہے جسے ایک ایسے سیدھے سادے شاعر نے لکھا، جس کے دن کا بیشتر حصہ بھینسوں کی دیکھ بھال میں گزرتا تھا۔ وہ خود ان کا دودھ دوہتا تھا۔
لدھیانوی ،جن کا اصل نام چودھری محمد اسماعیل تھا،11 اپریل 1928 کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔ 1947 میں ہجرت کرکے لاہور آنا پڑا۔ پہلے عاجز تخلص تھا۔ استاد دامن کے شاگرد ہونے کے بعد وارث لدھیانوی ہوگئے۔ کہتے تھے استاد نے سر پر ہاتھ رکھا تو میں وارث لدھیانوی بنا ورنہ وارث تو بڑے رلتے پھرتے ہیں۔ وارث لدھیانوی نے بے شمار فلموں کے گیت اور مکالمے لکھے۔ مکھڑا، کرتار سنگھہ، یار بیلی، بابل دا ویہڑا ان کی مشہور فلمیں ہیں۔

وارث لدھیانوی نے 5 ستمبر 1992 کو لاہور میں وفات پائی۔آج ان کی برسی ہے۔

(المرسل: سید شہاب الدین)