شیخ نور محمد انتقال 17 اگست

شیخ نور محمد علامہ اقبال کے والد اور ڈاکٹر جاوید اقبال کے دادا تھے۔ ان کا تعلق شیخ خاندان سے تھا۔ نور محمد کی شادی امام بی بی سے 1874ء میں ہوئی۔

ان کی شادی موضع سمبڑیال (موجود تحصیل) کے ایک کشمیری گھرانے میں ہوئی۔ شادی کے تھوڑے عرصے بعد ان کے سسرال والے بھی سیالکوٹ آئے اور یہیں سکونت اختیار کی۔ شیخ نور محمد کو عرف عام میںنتھو کہتے تھے اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ان کی پیدائش سے پہلے ان کے والد کے ہاں دس لڑکے اوپر تلے فوت ہو گئے تھے۔

شیخ نور محمد کی پیدائش پر بڑی منتیں مانی گئیں تھیں اور مقامی ٹوٹکے کے مطابق ان کی ناک چھدوا کر سونے یا چاندی کی نتھ پہنا دی گئی تھی۔ ناک میں اس نتھ کی وجہ سے لوگ انہیں نتھو کہہ کر پکارتے تھے۔ شیخ نور محمد کوان کے خاندان میں میاں جی کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ نہایت وجہیہ شکیل بزرگ تھے۔ رنگ سرخ، داڑھی سفید، لباس سادہ بہت کم گوتھے نہایت متین ،ذی عقل ، سنجیدہ مزاج بزرگ تھے۔

شیخ نور محمد کوان کے خاندان میں میاں جی کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ نہایت وجہیہ شکیل بزرگ تھے۔ رنگ سرخ، داڑھی سفید، لباس سادہ بہت کم گوتھے نہایت متین ،ذی عقل، سنجیدہ مزاج بزرگ تھے۔ شیخ نور محمد پڑھے لکھے نہ تھے لیکن شروع سے ہی اہل دین کی صحبت نے انہیں ایک نہایت ہی اچھا اور متقی انسان بنادیا اور ان کی شخصیت میں تصوف کا نمایاں پہلو تھا۔ انہوں نے محنت لگن اور خلوص سے روحانیت کی کئی منازل طے کی تھیں شاید اسی وجہ سے لوگ انہیں ان پڑھ فلسفی کا خطاب دیتے تھے۔ شیخ نور محمد ڈپٹی وزیر بلگرامی کے ہاں کپڑے سینے کی ملازمت کرتے تھے۔
لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر انہوں نے یہ ملازمت ترک کر دی اور اپنی گزر اوقات کے لیے کرتے بنانا شروع کر دیے۔ وہ خود بھی عام طور پر ململ کا کرتا پہنتے تھے انہوں نے برقعوں کی ٹوپیاں بنانے کا کاروبار شروع کیا تھا جو بہت چمکا اور اس کاروبار نے اتنی ترقی کی کہ انہیں اس کام کے لیے ملازم رکھنے پڑے۔ شیخ نور محمد کے ہاں دو بیٹوں شیخ عطا محمد( 1860ء) اور علامہ اقبال 1877ء کی ولادت ہوئی شیخ نور محمد صاحب کشف و کرامات بزرگ تھے۔ انہوں نے تمام عمر سادگی سے بسر کی۔

آپ ایک روحانی شخصیت کے مالک تھے۔ علامہ اقبال پر آپ کی صحبت کے گہرے اثرات تھے جن کا ذکر اقبال نے اپنے کئی خطوط میں بھی کیا ہے۔ شیخ نور محمد سلسلہ قادریہ میں بیعت تھے اور بیٹے کو بھی اسی سلسلہ میں خود بیعت کیا تھا۔ اسرار خودی کی دوسری طباعت میں حافظ شیرازی پر تنقید اقبال نے والد گرامی کے کہنے پر ہی حذف کی تھی. شیخ نور محمد ابن عربی کی فتوحات مکیہ اور فصوص الحکم کے درس کا انعقاد بھی کرواتے تھے۔ آپ کا انتقال 17 اگست 1930ء کو سیالکوٹ میں ہوا اور آپ کی تدفین والدہ اقبال امام بی بی کے ساتھ امام علی الحق سے ملحقہ قبرستان میں ہوئی. آپ کی وفات پر علامہ اقبال نے قطعہ تاریخ لکھا جو آپ کی قبر کے کتبہ پر کندہ ہے. انہوں نے 90 برس کی عمر پائی اور امام صاحب قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ ان کے لوح مزار پر اقبالؒ کے تحریر کردہ قطعہ تاریخ وفات میں انہیں ’’پیر و مرشد اقبال‘‘ کہا گیا ہے۔