فارغ بخاری وفات 13 اپریل

فارغ بخاری (پیدائش: 11 نومبر، 1917ء – وفات: 13 اپریل، 1997ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو، ہندکو اور پشتو زبان کے ممتاز شاعر، نقاد، محقق اور صحافی تھے۔

فارغ بخاری 11 نومبر، 1917ء کو پشاور، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ان کا اصل نام سید میر احمد شاہ تھا۔ فارغ بخاری جس اسکول میں پڑھتے تھے اس کے پرنسپل تحریک خاکسار کے بانی عنایت اللہ خاں مشرقی تھے، ان کی تربیت علامہ عنایت اللہ مشرقی جیسی قد آور شخصیت کے زیرِ سایہ ہوئی تھی۔ابتدا ہی سے ادب کی ترقی پسند تحریک سے وابستہ رہے اور اس سلسلے میں انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں- فارغ بخاری نے رضا ہمدانی کے ہمراہ رسالہ سنگ میل نکالا۔ہندکو رائٹرز سوسائٹی جب قائم ہوئی تو فارغ بخاری کو اس سوسائٹی کا پہلا صدر چنا گیا۔انہوں نے انجمن ترقی پسند مصنفین صوبہ سرحد، عالمی امن کمیٹی کے سیکریٹری کے علاوہ پاکستان رائٹرز گلڈ کی مرکزی کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دیے۔انہوں نے رضا ہمدانی کے ہمراہ پشتو زبان و ادب اور ثقافت کے فروغ کے لیے بیش بہا کام کیا۔ وہ رضا ہمدانی اور اولیں ناشر اعلانِ قیام پاکستان مصطفیٰ علی ہمدانی کے بہنوئی تھے۔ ان کی رضا ہمدانی کے ساتھ مشترکہ تصانیف میں ادبیات سرحد، پشتو لوک گیت، سرحد کے لوک گیت، پشتو شاعری اور پشتو نثر شامل ہیں۔ ان کے شعری مجموعوں میں زیرو بم، شیشے کے پیراہن، خوشبو کا سفر، پیاسے ہاتھ، آئینے صدائوں کے اور غزلیہ کے نام سرفہرست تھے۔ ان کی نثری کتب میں شخصی خاکوں کے دو مجموعے البم، مشرقی پاکستان کا رپورتاژ، برات عاشقاں اور خان عبدالغفار خان کی سوانح عمری باچا خان شامل ہیں۔
تصانیف
خوشحال خان کے افکار (بہ اشتراک رضا ہمدانی)
خوشحال خان خٹک (بہ اشتراک رضا ہمدانی)
پشتو شاعری (بہ اشتراک رضا ہمدانی)
رحمان بابا کے افکار (بہ اشتراک رضا ہمدانی)
رحمان بابا (بہ اشتراک رضا ہمدانی)
پٹھانوں کے ارمان (بہ اشتراک رضا ہمدانی)
آیاتِ زندگی
عورت کا گناہ (افسانے)
باچا خان (خان عبد الغفار خان کی سوانح حیات)
اٹک کے اُس پار (بہ اشتراک رضا ہمدانی)
پشتو لوک گیت (بہ اشتراک رضا ہمدانی)
پشتو ڈراما
بے چہرہ سوال (نظمیں )
غزلیہ (غزلیں)
ادبیات سرحد جلد سوم (بہ اشتراک رضا ہمدانی)
البم (ترقی پسند مصنفین کے خاکے)
دوسرا البم (خاکے)
ہندکو زبان کا ارتقا
اقبال پر خوشحال کا اثر
نویاں راواں (ہندکو شاعری کا انتخاب)
کالی تہپ (ہندکو شاعری کا مجموعہ)
برات عاشقاں (مشرقی پاکستان کے سفر کا رپورتاژ)
شیشے کا پیراہن (شاعری)
خوشبو کا سفر (شاعری)
پیاسے ہاتھ (شاعری)
محبتوں کے نگار خانے (شاعری)
زیر و بم (شاعری)
آئینے صداؤں کے (شاعری)
اندیشۂ شہر (انتخاب کلام مرزا محمود سرحدی)
شعر

فقیہہِ شہر کا سکہ ہے کھوٹا
مگر اس شہر میں چلتا بہت ہے
غزل

کچھ اب کے بہاروں کا بھی انداز نیا ہے
ہر شاخ پہ غنچے کی جگہ زخم کھلا ہے
دو گھونٹ پلا دے کوئی مے ہو کہ ہلاہل
وہ تشنہ لبی ہے کہ بدن ٹوٹ رہا ہے
کل اس کو تراشو گے توپوجے کا زمانہ
پتھر کی طرح آج جو راہوں میں پڑا ہے
غزل

تری خاطر یہ فسوں ہم نے جگا رکھا ہے
ورنہ آرائشِ افکار میں کیا رکھا ہے
ہے ترا عکس ہی آئینۂ دل کی زینت
ایک تصویر سے البم کو سجا رکھا ہے
برگ صد چاک کا پردہ ہےشگفتہ دل سے
قہقہوں سے کئی زخموں کو چھپا رکھا ہے
اب نہ بھٹکیں گے مسافر نئی نسلوں کےکبھی
ہم نے راہوں میں لہو اپنا جلا رکھا ہے
کس قیامت کا ہے دیدار ترا وعدہ شکن
دلِ بے تاب نے اک حشر اٹھا رکھا ہے
کوئی مشکل نہیں پہچان ہماری فارغ
اپنی خوشبو کا سفر ہم نے جدا رکھا ہے
غزل

دیکھ کر اس حسین پیکر کو
نشہ سا آ گیا سمندر کو
ڈولتی ڈگمگاتی سی ناؤ
پی گئی آ کے سارے ساگر کو
خشک پیڑوں میں جان پڑ گئی
دیکھ کر روپ کے سمندر کو
کوئی تو نیم وا دریچوں سے
دیکھے اس رتجگے کے منظر کو
ایک دیوی ہے منتظر فارغ
وا کئے پٹ سجائے مندر کو