محمد رفیع خاور (ننھا) وفات 2 جون

ننھا پاکستانی فلموں میں ایک بہترین مزاحیہ اداکار کی حیثیت سے جانے جاتے تھے، تاہم کئی مواقع پر انہوں نے اپنی سنجیدہ اداکاری سے بھی ناظرین کو بہت متاثر کیا۔ ان کا اصلی نام رفیع خاور تھا۔

ننھا نے 1964ء میں ریڈیو پاکستان کے ایک پروگرام کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کو اس بھرپور انداز میں پیش کیا کہ فلمسازوں کی نظریں ان کی طرف اٹھ گئیں۔ 1965ء سے ان کے فلمی کیریئر کا ایسا آغاز ہوا، جس نے انہیں فلموں کی ضرورت بنا دیا۔ ان کے کریڈٹ پر یوں تو بے شمار فلمیں ہیں، تاہم ’’پردے میں رہنے دو‘‘، ’’آس‘‘، ’’نوکر‘‘، ’’دبئی چلو‘‘، ’’سالا صاحب‘‘ اور ’’آخری جنگ‘‘ بہت مشہور ہوئیں۔

ریچھ ننھا کے گول مٹول چہرے پر معصومیت کھیلا کرتی تھی۔ وہ اپنی فربہ جسمانی ہیت سے مزاح تخلیق کرتے۔ ا سٹیج پر چڑھتے تو دیکھنے والے ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو جاتے، ٹی وی اسکرین پر نمودار ہوتے تو’’الف نون‘‘جیسے معیاری کھیل وجود پاتے اور فلم کے پردے پر ان کے انداز سب سے جداگانہ ہوتے۔

ننھے اور علی اعجاز نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز ایک ساتھ کیا، تھیٹر اور ٹی وی کے ادوار گزار کر دونوں ایک ساتھ پردۂ سکرین پر نمودار ہوئے، ان دونوں کا ساتھ ننھے کی وفات تک قائم رہا۔

عین عروج میں وہ ایک اداکارہ کی زلف کا اسیر ہو کر دل ہار بیٹھے، لیکن انہیں محبت راس نہ آ سکی۔ وہ بے وفائی کی چوٹ کو نہ برداشت کر سکے اور جان وار بیٹھے۔ رفیع خاور ’ننھا‘ نے تمام عمر لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹیں لیکن ان کی زندگی کا ڈراپ سین بہت پردرد تھا، جسے لوگ آج تک نہیں بھلا سکے۔

’آخری جنگ‘ ان کی زندگی کی بھی آخری فلم ثابت ہوئی۔ جس سال (1986ء) میں یہ فلم ریلیز ہوئی اسی برس یہ فنکار بھی دنیا چھوڑ گیا۔ ننھا کی اداکاری آج بھی پاکستانی فلموں کے عروج کا دور یاد دلاتی ہے۔