روح اللہ خمینی وفات 3 جون

سید روح اللہ موسوی خمینی المعروف امام خمینی ایران کے اسلامی مذہبی رہنما اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی تھے۔ آیت اللہ العظمٰی امام روح اللہ موسوی خمینی 24 ستمبر 1902ء کو خمین میں پیدا ہوئے جو تہران سے تین سو کلومیٹر دور ایران، عراق اور اراک (ایران کا ایک شہر) میں دینی علوم کی تکمیل کی۔ 1953ء میں رضا شاہ کے حامی جرنیلوں نے قوم پرست وزیراعظم محمد مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ کر تودہ پارٹی کے ہزاروں ارکان کو تہ تیغ کر دیا تو ایرانی علما نے درپردہ شاہ ایران کے خلاف مہم جاری رکھی اور چند سال بعد آیت اللہ خمینی ایرانی سیاست کے افق پر ایک عظیم رہنما کی حیثیت سے ابھرے- آپ کے خاندان نے کشمیر سے ایران ہجرت کی اور خاندان کی نسبت سید علی ہمدانی سے ملتی ہے
28 اكتوبر 1964ء كا ذكر ہے شاہ كى حكومت نے ایک قانون کی منظورى دى جس کے تحت امرىكى فوجى مشن کے افراد كو سفارتكاروں كے ہم پلہ وہ حقوق دیے گئے جو ویانا كنونشن كے تحت سفارتكاروں كو حاصل ہیں اس کے معنى یہ ہیں کہ امرىكى جو چاہیں کرتے رہیں ان پرایرانی قانون لاگو نہ ہو گا – اگلے دن امام خمینى نے مدرسہ فضہ قم میں وہ شہرہ آفاق تقرىركى جو ایک عظیم انقلاب كا دیباچہ بن گئى انہوں نے کہا:

” میرا دل درد سے پھٹ رہا ہے میں اس قدر دل گرفتہ ہوں کہ موت كے دن گن رہا ہوں اس شخص (اشارہ: رضاشاہ پہلوی) نے ہمیں بیچ ڈالا ہمارى عزت اور ایران كى عظمت خاک میں ملا ڈالی،اہل ایران كا درجہ امریكى کتے سے بهى كم كر دیا گیا ہے اگر شاہ ایران كى گاڑی کسی امریكى كتے سے ٹکرا جائے تو شاہ كو تفتیش كا سامنا ہو گا لیکن كوئى امریكى خانساما شاہ ایران یا اعلى ترین عہدے داروں كو اپنى گاڑی تلے روند ڈالے تو ہم بے بس ہوں گے، آخر كیوں ؟ كیونكہ ان كو امریكى قرضے كى ضرورت ہے- اے نجف، قم،مشہد، تہران اور شیراز کے لوگو! میں تمہیں خبردار كرتا ہوں یہ غلامی مت قبول كرو کیا تم چپ رہو گے اور کچھ نہ کہو گے ؟ کیا ہمارا سودا كر دیا جائے اور ہم زبان نہ کھولیں۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ “
گرفتاری و جلا وطنی
اس تقرىر نے تخت شاہی کوہلا كر رکھ دیا پورا ایران ارتعاش محسوس كرنے لگا سات دن بعد امام خمینى كو گرفتار کر کے تہران کے مہر آباد ہوائی اڈے سے جلا وطن كردیا امام ایک سال ترکی میں رہے اور 4 اکتوبر 1965ء میں نجف اشرف چلے گئے۔ عراق کی سرزمین بھی آپ کے لیے تنگ ہو گئی تو 6 اکتوبر 1978ء کو فرانس منتقل ہو گئے۔ اور پیرس کے قریب قصبہ نوفل لوش تو میں سکونت اختیار کی۔ جلاوطنی کے اس سارے عرصے میں شاہ ایران کے خلاف تحریک کی ’’ جس میں ملک کے تمام محب وطن عناصر شامل تھے‘‘ رہنمائی کرتے رہے۔ 17 جنوری 1979ء کو شاہ ایران ملک سے چلے گئے۔

وطن واپسی
امام خمینى جب 1 فرورى 1979ء كو سولہ سالہ جلا وطنی کے بعد وطن واپس لوٹے تو تہران کے مہر آباد ہوائى اڈے سے بہشت زہرا کے قبرستان تک لاكهوں ایرانیوں نے ان كا استقبال كیا بعض لوگوں نے یہ تعداد 1 كروڑ سے بهى زىادہ لكهى ہے یہ بهى عجیب دن تها شاہانہ جاہ و جلال ركهنے والا اىک حكمران امریكہ كى بهرپور سرپرستى ایک بڑى سپاہ اور ساواک جیسى خونخوار ایجنسى کے باوجود ایک خرقہ پوش کے ہاتهوں شكست كها كر ملک سے فرار ہو چكا تها اس كى نامزد كردہ حكومت خزاں رسیدہ پتے كى طرح كانپ رہى تهى شاہ پور بختىار تمام تر كاغذى اختیارات کے باوجود ردى کے كاغذ كا ایک پرزہ بن چكا تها جو كسى لمحے کوڑا دان كا رزق بننے والا تها۔ شاہ نے قم کے حوزہ علمیہ فیضیہ كى آواز دبانے کے لیے كیا کیا جتن نہ کیے كون كون سے مظالم نہ توڑے لیكن امام خمینی کی آوازنہ دبائی جا سکی امریکہ کی گود میں بیٹها بادشاہ اہل ایران كى خودى اور ان كى زندگیوں سے كهىل رہا تها امام خمینى كچھ وقت قم میں گزارنے کے بعد تہران آئے تو کہا میں عوام کے درمیان کسی سادہ سے گھر میں رہوں گا حجت الاسلام سید مہدى نے بارگاہ حسینیہ جماران سے متصل اپنا گھر پیش كیا امام خمینى نے کہا میں کرائے کے بغیر نہیں رہوں گا 80 ہزار ایرانی ریال یعنی تقرىباً 650 روپے ماہانہ كرایہ مقرر ہوا جنورى 1980ء سے 3 جون 1989ء تک امام اسى كواٹر نما گھر میں مقیم رہے یہ وہ دور تها جب ایران میں ان كى فرمانروائى تھی ان کے اشارہ ابرو کے بغىر ایک پتا بهى حركت نہ كرتا تها ایران کےانقلاب كى سارى صورت گرى اسى حجرے میں ہوئی۔ آپ کا انقلاب اسلامی اس بات کی واضح دلیل تھی کہ آپ کچھ کر گزرنے والے انسان تھے۔ جس چیز کا عزم فرماتے اسے پورا کرنے کے لیے رکاوٹوں کے ہونے باوجود بلا جھجھک اس میں کود پڑتے اور جان کی بازی لگانے سے کبھی نہ ڈرتے تھے ان کے قول اور فعل میں تضاد بالکل نہ تھا یہاں تک فرانس والے وعدے کو عالم اسلام کے ہر فرد نے دیکھا جب اسے ہر سال حج کے موقع پر اخبارات کی شہ سرخیوں میں درج ڈیل باتیں ملاحظہ کرنی پڑیں:

10,000 دس ہزار ایرانیوں کا خانہ کعبہ کے سامنے مظاہرہ۔
کئی ہزار ایرانی مردوں اور عورتوں نے مسجد نبوی کے سامنے امریکا مردہ باد کے نعرے لگائے۔

تین سو ایرانیوں کو حج کے موقع پر نعرہ بازی کے جرم میں سعودی عرب سے نکال دیا گیا۔

ایک لاکھ ایرانیوں نے خانہ کعبہ کے سامنے مظاہرہ کیا۔
اسلامی جمہوری ایران اور ولایت فقیہ
امام خمینی نے ایرانی شاہی نظام کو ختم کر کے اسلامی نظام کی بنیاد رکھی۔ اسلامی نظام ولایت فقیہ کے نظریہ پر قائم ہوا۔

وفات
کینسرکی وجہ سے ان کا انتقال 3 جون 1989ء میں ہوا۔ تہران کے قریب دفن ہوئے۔ آپ کے جنازے میں تقریبا ایک کروڑ لوگوں نے متواتر تین روز تک شرکت کی۔