غزالہ رفیق کا انتقال

غزالہ رفیق24 جنوری 1977ء کو پاکستان کی معروف فن کارہ غزالہ رفیق خالق حقیقی سے جاملیں۔ غزالہ رفیق کا اصل نام بلقیس انصاری تھا۔ وہ 1939ء میں قمبر علی خان میں پیدا ہوئی تھیں۔ گھر کے علمی ماحول کے باعث انہیں ابتدا ہی سے لکھنے لکھانے اور گلوکاری کا شوق تھا۔ 1957ء میں انہوں نے زیڈ اے بخاری کی فرمائش پر ریڈیو پاکستان کراچی کے لئے گانے ریکارڈ کروائے اور امرائو بندوخاں اور ماسٹر محمد ابراہیم سے موسیقی کی تربیت حاصل کی۔ ریڈیو پاکستان سے انہوں نے کئی اردو پروگرامز کی کمپیئرنگ بھی کی جن میں صبحدم دروازہ خاور کھلا، سامعین میں بہت مقبول ہوا۔ اسی دوران انہوں نے کئی ڈراموں میں بھی صداکاری کے جوہر دکھائے۔ انہوں نے ایک سندھی فلم رت جا رشتا میں بھی کام کیا۔ کراچی ٹیلی وژن کے قیام کے بعد انہوں نے عبدالکریم بلوچ کی ہدایات میں تیار ہونے والے پہلے سندھی سیریل زینت میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ اردو ڈراموں میں بھی کام کرتی رہیں۔ ان کے یادگار ڈراموں میں گڑیا گھر، پت جھڑ کے بعد، میں کون ہوں اے ہم نفسو، آخری موم بتی اور مرزا غالب کے نام سرفہرست تھے۔ جبکہ ان کے سندھی ڈراموں مں عمر ماروی، سسی پنوں، نوری جام تماچی اور لیلا چنیسر شامل تھے۔

Leave a Reply