احمد اول پیدائش 18 اپریل

احمد اول (پیدائش 18 اپریل 1590ء – وفات 22 نومبر 1617ء) سلطنت عثمانیہ کے چودھویں سلطان۔ 1603ء سے اپنی وفات تک سلطنت عثمانیہ کے حکمران رہے۔ آپ محمد ثالث کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔

ابتدائی زندگی
احمد اول 998ھ بمطابق 18 اپریل 1590ء میں منیسہ کے مقام میں پیدا ہوئے۔ احمد اول نے صرف 13 سال کی عمر میں رجب 1012ھ/12 دسمبر 1603ء کو اپنے والد محمد ثالث کی جگہ تخت سنبھالا۔ انہوں نے قتل برادران کے روایتی قانون کو استعمال کرنے کی بجائے اپنے بھائی مصطفٰی کو اپنی دادی صفیہ سلطان کے ہمراہ رہنے کی اجازت دی۔ وہ اپنی شہسواری، نیزہ زنی اور مختلف زبانوں ّ پر عبور رکھنے کے باعث معروف تھا۔

اپنے دور حکومت کے ابتدائی دور میں احمد اول نے زور قوت کا مظاہرہ کیا لیکن بعد ازاں اس کے عمل سے اس کی قوت عملی کا ثبوت نہ مل سکا۔ اس کے دور حکومت میں ہنگری اور ایران میں لڑی جانے والی تمام جنگوں کے نتائج سلطنت کے حق میں نہ نکلے اور 1606ء میں معاہدۂ ستواتورک کے نتیجے میں سلطنت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا جس کے نتیجے میں آسٹریا کی جانب سے دیا جانے والا خراج ختم کر دیا گیا اور گرجستان اور آذربائیجان ایران کے حوالے کر دیے گئے۔

احمد ایک شاعر بھی تھا جو بختی کا تخلص استعمال کرتا تھا۔ وہ مذہبی رحجانات رکھتا تھا اور دین کی خدمت کے لیے خزانے کا بھرپور استعمال کرتا تھا۔ اس نے اسلامی قوانین کی بحالی کے لیے اقدامات بھی کیے اور شراب کی پابندی کا حکم صادر کیا اور نماز جمعہ کے موقع پر تمام افراد کی موجودگی کو بھی لازمی قرار دیا جس کے بعد وہ غریبوں میں خیرات تقسیم کیا کرتا۔ اس کا انتقال 1617ء میں ہوا۔

آج احمد اول کو استنبول میں واقع سلطان احمد مسجد کے باعث یاد کیا جاتا ہے جو نیلی مسجد بھی کہلاتی ہے۔ یہ مسجد اسلامی و عثمانی طرز تعمیر کا ایک عظیم شاہکار ہے اور جب تک اسلامی فن تعمیر کا یہ حسین نمونہ قائم رہے گا احمد اول کا نام زندہ رہے گا۔ اس مسجد کے گرد واقع علاقہ سلطان احمد کے نام سے موسوم ہے۔ اسی معروف مسجد کے دامن میں اس سلطان کی آخری آرامگاہ واقع ہے۔